کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 26
میں گستاخی کرنے والے کی ہی گردن اُڑائی جائے گی )
علامہ خطابی نابینا صحابی والی حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ
فیہ بیان أن سابّ النبی صلی اللہ علیہ وسلم مھدر الدم وذلك ان السب منہا لرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارتداد عن الدین ولا أعلم أحد من المسلمین اختلفوا في وجوب قتله [1]
’’اس حدیث میں یہ وضاحت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے والے کا خون رائیگاں ہے۔ کیونکہ اس لونڈی کا نبی کو گالی دینا دین سے ارتدا د تھا ،اور میرے علم کے مطابق مسلمانوں میں سے کسی ایک نے بھی اس کے واجب القتل ہونے میں اختلاف نہیں کیا ۔‘‘
شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اس مسئلہ میں سیر حاصل بحث کی ہے ۔ اور مسئلہ مذکورہ میں متعدد روایات نقل کی ہیں ، تفصیل کےلئے مذکورکتاب کا مطالعہ مفید رہے گا۔
غیرمسلم شاتم رسول کے نقض عہد اور قتل پر قرآنِ کریم سے دلائل
اگر کوئی ایسا شخص جو غیر مسلم مگر اسلامی مملکت کا شہری ہے، اسے ذمی اور معاہد کہا جاتاہے ۔ ایسا شخص بھی اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کا مرتکب ہوتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سب وشتم کرتاہے تو اس سے اس کا عہد ختم ہوجاتاہے اور وہ بھی قتل کی سزا کا مستحق ٹھہرے گا ۔ قرآن مجید میں اس امر کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ سورۃالتوبہ میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے :
كَيْفَ يَكُوْنُ لِلْمُشْرِكِيْنَ عَهْدٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَ عِنْدَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَّا الَّذِيْنَ عٰهَدْتُّمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ۚ فَمَا اسْتَقَامُوْا لَكُمْ فَاسْتَقِيْمُوْا لَهُمْ١ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِيْنَ( آیت:7)
’’بھلا مشرکوں کے لئے (جنہوں نے عہد توڑ ڈالا) اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک عہد کیونکر (قائم) رہ سکتا ہے؟ہاں جن لوگوں کے ساتھ تم نے مسجد ِمحترم (یعنی خانہ کعبہ) کے نزدیک عہد کیا ہے، اگر وہ (اپنے عہد پر) قائم رہیں تو تم بھی اپنے قول وقرار (پر) قائم رہو۔ بے شک اللہ پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے۔‘‘
اس آیت میں یہ کہا گیا کہ اگر اس عہد کے تقاضے پورے کریں فَمَا اسْتَقَامُوْا لَكُمْ تو تم
[1] معالم السنن: ۳/ ۲۹۶