کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 25
ہونا اس بات کا اظہار ہے کہ ایسا شخص صاحب ِایمان نہیں ہوسکتا،۔
اگلی آیت میں اس لعنت کا اس طرح ذکر فرمایا کہ مَّلْعُوْنِيْنَ١ۛۚ یہ لعنت زدہ ہیں جہاں کہیں پائے جائیں اَيْنَمَا ثُقِفُوْۤا اُخِذُوْا اُنہیں پکڑ لیا جائے اور بری طرح سے قتل کردیا جائے ۔
مسلم شاتم رسول کے ارتداد ، کفر اور قتل پر سنت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دلائل
سنت ِرسول میں بھی ہمیں یہی بات ملتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تضحیک اور آپ پر شتم کرنے والا شخص مرتد ہے اور اس کو قتل کردینا چاہئے۔
1. سنن ابوداؤد اور نسائی میں ہے کہ ’’ایک نابینا صحابی نے اپنی اُمّ ولد لونڈی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دینے کی وجہ سے قتل کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چلا تو فرمایا:’’اس کا خون رائیگاں ہے ۔‘‘[1]
یہ حدیث دلیل ہے کہ اہانت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کرنے والے شخص کا خون بہا یا جائے اور اس کے لئے کوئی احترام اور تحفظ نہیں ہے ۔
2. حضرت ابوبرزہ کا بیان ہے کہ
’’میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے پاس تھا۔ آپ کسی شخص سے ناراض ہوئے تو وہ بھی جواباً بدکلامی کرنے لگا۔ میں نے عرض کیا: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ! مجھے اجازت دیں ، میں اِس کی گردن اُڑا دوں ۔ میرے ان الفاظ کو سن کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا سارا غصہ ختم ہو گیا۔ آپ وہاں سے کھڑے ہوئے اور گھر چلے گئے۔ گھر جا کر مجھے بلوایا اور فرمانے لگے: ابھی تھوڑی دیر پہلے آپ نے مجھے کیا کہا تھا۔ میں نے کہا: کہا تھا کہ آپ مجھے اجازت دیں میں اس گستاخ کی گردن اُڑا دوں ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرمانے لگے۔ اگر میں تم کو حکم دے دیتاتو تم یہ کام کرتے؟ میں نے عرض کیا: اگر آپ رضی اللہ عنہ حکم فرماتے تو میں ضرور اس کی گردن اڑا دیتا۔ آپ نے فرمایا:
نہیں ! اللہ کی قسم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یہ کسی کے لئے نہیں کہ اس سے بدکلامی کرنے والے کی گردن اُڑا دی جائے۔[2] (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس
[1] سنن ابوداود:4361،سنن نسائی:4070
[2] سنن ابوداود:4363