کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 23
’’کیا ان لوگوں کو معلوم نہیں کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مقابلہ کرتا ہے تو اس کے لئے جہنم کی آگ (تیار) ہے جس میں وہ ہمیشہ (جلتا) رہے گا؟ یہ بڑی رسوائی ہے ۔‘‘ محادہ، مخالفہ،مشاقہ اختلاف کسی کے بالکل برعکس ہوجانے کو کہا جاتاہے کہ وہ اختلاف کرنے والا ایک جانب ہے اور جس ے اختلاف کر رہا ہے وہ دوسری جانب ہے ۔اور اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی سزا یہ ہے اَنَّهٗ مَنْ يُّحَادِدِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَاَنَّ لَهٗ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا فِيْهَا١ ذٰلِكَ الْخِزْيُ الْعَظِيْمُ یہاں ایذا کے بعد ’محادہ‘ کا ذکر ہوا ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہی ایذا رسانی ہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا محادہ ہے ۔ 2. سورہ مجادلہ میں اللہ ربّ العزت نے فرمایا: لَا تَجِدُ قَوْمًا يُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ يُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَوْ كَانُوْۤا اٰبَآءَهُمْ اَوْ اَبْنَآءَهُمْ اَوْ اِخْوَانَهُمْ اَوْ عَشِيْرَتَهُمْ١ (آیت:22) ’’جو لوگ اللہ پر اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم ان کو اللہ اور اس کے رسول کے دشمنوں سے دوستی کرتے ہوئے نہ دیکھو گے خواہ وہ اُن کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا خاندان ہی کے لوگ ہیں ۔‘‘ جب اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ محادّہ کرنے والے کے ساتھ کوئی اہل ایمان محبت نہیں کرسکتاہے او راس آدمی سے محبت کرنے والا مؤمن نہیں ہوسکتا تو وہ شخص کہاں مؤمن ہوسکتا ہے جو خود محادہ کا ارتکاب کرے۔ اس لئے اس آیت سےایسے شخص کے ایمان کی قطعاً نفی ہوجاتی ہے ۔ 3. دوسرے مقام پر فرمایا اِنَّ الَّذِيْنَ يُحَآدُّوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ كُبِتُوْا كَمَا كُبِتَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ قَدْ اَنْزَلْنَاۤ اٰيٰتٍۭ بَيِّنٰتٍ١ وَ لِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ (المجادلہ: ۵) ’’جو لوگ اللہ اور اسکے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ اسی طرح ذلیل کئے جائیں گے جس طرح ان سے پہلے لوگ ذلیل کئے گئے تھے اور ہم نے صاف اور صریح آیتیں نازل کر دی ہیں اور جو نہیں مانتے، ان کو ذلت کا عذاب ہوگا ۔‘‘ کبت کا لفظ ہلاکت،تذلیل اور نابود کرنےکے معنی میں استعمال ہوتاہے ۔ ایسی وعید اہل