کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 21
فقہ واجتہاد حافظ مسعود عالم
مسلم اورغیرمسلم شاتم رسول کی سزا
قرآن وسنت، اجماع اور ائمہ امت کے اقوال کی روشنی میں
حمد وثنا کے بعد! رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اکرام واحترام، تعظیم وتوقیر کے حوالے سے اُمت مسلمہ کی جو ذمہ داری ہے،قرآنِ مجید میں اس کوواضح طور پر بیان کردیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ اُمت کو کس طرح ان فرائض کو ادا کرنا چاہئے ۔ رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اکرام واحترام اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم وتوقیر کے حوالے سے ہر مسلمان کا اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنادینی فرض ہے ۔
قرآنِ مجید میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےمقام ومرتبہ اورحق کو بالکل واضح طور پر بیان فرمادیا گیا ہے۔ بالخصوص سورۃ الاحزاب ، سورۃ الحجرات ،سورۃ النور اور سورۃ التوبہ کے مطالعے سے واضح ہوجاتا ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توقیر اور آپ کے ادب واحترام اور تعظیم کے کیا تقاضے ہیں ؟اور مسلمانوں سے اس سلسلے میں کیا مطلوب ہے؟
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت، تحقیر، سب یا شتم کا مرتکب شخص اگر اسلام کا دعویدار ہے تو اس کا یہ دعویٰ بالکل جھوٹا ہے ۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اَدب نہ کرنا، آپ سے بغض رکھنا ایمان کے منافی ہے ۔ اہلِ علم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور آپ کے دین سے بغض کو اعتقادی نفاق میں شمار کیا ہے۔ اور اگر مسلمان سے توہین رسالت ، سب وشتم کا فعل صادر ہوتو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے ۔ صرف ارتداد ہی نہیں بلکہ اس کا یہ عمل زندقہ اور الحاد کے زمرے میں آتاہے ۔ چنانچہ ایسا شخص مرتد، ملحد اور زندیق ہوگا اور اس کی جو سزا قرآن وسنت اور سیرت خلفا ے راشدین اور فقہاومجتہدین اور علماےحدیث کے اتفاق سے سامنے آتی ہے،وہ یہ ہے کہ ایسا شخص واجب القتل ہے ۔ اور اس کے لئے کسی معافی کی کوئی گنجائش نہیں ۔ الموسوعة الفقہیة الکویتیة میں ہے کہ
إذا سبّ مسلم النبي صلی اللہ علیہ وسلم فإنه يكون مرتدًا بلاخلاف [1]
[1] الموسوعة الفقهية الكويتية ۲۴/۱۳۶