کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 131
فقہ واجتہاد ترتیب : خالد حسین گورایہ
مسئلہ توہین رسالت پر علماے اہلحدیث کا متفقہ فتویٰ
ملک کی دِگرگوں حالت اور دین اسلام پر اُٹھنے والے تند وتیز اعتراضات اور حدودِ شرعیہ سے متعلق اُٹھائے جانے والے احمقانہ سوالات نے اُمتِ مسلمہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور اُمت کے ایک عام فرد کے لئے حق وباطل میں تمیز مشکل سے مشکل تر ہوتی جارہی ہے ۔ اس طوفانِ بدتمیزی کی انتہا یہاں آکر ختم ہوتی ہےکہ اب پچانوے فیصد سے زائد آبادی کے ایک مسلم ملک میں ان کے ہاں مقدس ترین ہستی محمد صلی اللہ علیہ وسلم جیسی عظیم شخصیت پر کی جانے والی سب وشتم پر بحث ہو رہی ہے کہ اس کے مرتکب سے کیا سلوک کیا جائے!!!
یہی وہ بنیادی اسباب ہیں جن کی بنا پر اس وقت ملک میں ’تحفظ ِناموس رسالت‘ کی تحریک زور پکڑ رہی ہے ۔ تحفظ حرمتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جہاں سیاسی اور قانونی سطح پر جنگ لڑی جارہی ہے ،وہاں علمی محاذ پر بھی محبین ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کاوشیں اور کوششیں اپنے عروج پر ہیں ۔ تحفظ ِناموس رسالت کے لئے اِنہی علمی اقدامات کے حوالے سے گذشتہ دنوں شہر کراچی کےایک تحقیقی ادارے مرکز المدينة العلمي لخدمة الکتاب والسنة کے زیر اہتمام قانونِ توہین رسالت کے خلاف ہونے والی ملکی وبین الاقوامی سازشوں کے تدارک اور حرمت رسول کی پاسبانی کے لئے مسلک ِاہل حدیث کی جملہ جماعتوں اور دینی مدارس کی سرکردہ علمی شخصیات،شیوخ الحدیث ومفتیانِ کرام پر مشتمل اہل حدیث علما کا ایک نمائندہ اجلاس منعقد ہوا جس کا عنوان ’’مقدس رسول صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس‘‘ تھا ۔ اجلاس میں بالخصوص کراچی اور سندھ کے علاوہ صوبہ پنجاب، سرحد وغیرہ سے بعض ممتاز علما دین ومفتیانِ کرام نے شرکت کی اور شانِ رسالت اور گستاخ ِرسول کے حوالے سےنادر علمی مقالہ جات اور تقاریر پیش کیں ۔ اجلاس کی مکمل کاروائی کے بعد آخر میں اہل حدیث علما کی جانب سے متفقہ فتویٰ بھی جاری کیا گیا جس پر اہل حدیث مکتبہ فکر کے ۱۵ ممتاز علما ےدین