کتاب: محدث شمارہ 343 - صفحہ 120
حکم سے ثابت ثابت نہیں ہے۔ ‘‘ (مستند نماز حنفی، ص ۳۵)
50 محمد الیاس فیصل دیوبندی نے لکھا ہے:
’’ اس کی سند میں اعمش راوی مدلّس ہے۔ اس نے عَنعَنَ سے روایت کی ہے اور اس کا سماع حکم سے ثابت نہیں ہے۔ ‘‘ ( نمازِ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم، ص ۸۵)
ان حوالوں سے یہ ثابت ہو گیا کہ جمہور محدثین کرام اور علمائے حق کے نزدیک مدلس راوی کی عن والی روایت ( غیر صحیحین میں ) حجت نہیں ہے ، اور اسے ’سر تا سر حقیقت کے منافی‘ قرار دینا غلط ہے نیز اہلِ حق کے علاوہ دوسرے فرقوں سے بھی یہی اُصول و منہج ثابت ہے، لہٰذا منہج المتقدمین والوں کا بعض شاذ اقوال لے کر کثیر التدلیس اور قلیل التدلیس کا شوشہ چھوڑ کر مسئلۂ تدلیس کا انکار باطل و مردود ہے۔
اس تحقیقی مضمون میں بیان کردہ پچاس حوالوں کے مذکورین کے نام علی الترتیب الہجائی درج ذیل ہیں :
٭ ابن الترکمانی حنفی ٭ ابن الصلاح ٭ ابن القطان الفاسی
٭ ابن الملقن ٭ ابن باز ٭ ابن حبان
٭ ابن حجر العسقلانی ٭ ابن خزیمہ ٭ ابن عبد البر
٭ ابن کثیر ٭ ابناسی ٭ ابو القاسم بنارسی
٭ ابو بکر الصیرفی ٭ ابو حاتم الرازی ٭ احمد بن حنبل
٭ احمد رضا خان بریلوی ٭ ارشاد الحق اثری ٭ اسحاق بن راہویہ
٭ اسماعیل بن یحییٰ المزنی ٭ امداد اللہ انور ٭ بخاری
٭ بلقینی ٭ بیہقی ٭ حسین احمد مدنی
٭ حسین الطیبی ٭ خطیب بغدادی ٭ خواجہ محمد قاسم
٭ داود ارشد ٭ زکریا الانصاری ٭ سخاوی
٭ سرفراز خان صفدر ٭ سیوطی ٭ شافعی
٭ شعبہ ٭ عباس رضوی ٭ عبدالرحمن بن مہدی
٭ عبدالرحمن مبارکپوری ٭ عبدالعزیز ملتانی ٭ عراقی