کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 8
مؤمن کا نصب العین ہاں ہر مؤمن کو چاہیے کہ وہ یکسر دعاؤں میں ڈوب جائے اور ان مقدس ایام کے اندر صدقِ دل سے توبہ کرے اور اپنے ربّ سے اپنا معاملہ درست کرلے۔ یہ بڑا ہی سخت وقت ہے جس کی نوشتۂ الٰہی میں خبر دی گئی تھی۔ وہ وقت ِموعودہ اپنی تمام ہولناکیوں کے ساتھ آگیا ہے اور زمین اپنے گناہوں کی پاداش میں اُلٹ دی گئی ہے۔ پس توبہ کرو اور اس کے سامنے اپنی سرکشیوں کا سر مجرموں کی طرح ڈال دو اور تڑپ تڑپ کر وہ سب کچھ مانگو جس کو تمہارا دل چاہتا ہے،مگر تمہارے اعمال اس کے سزاوار نہیں ہیں ۔ نفس پرستیوں کا کرشمہ تم اس کے حضور حج کے دن اور عید کی صبح کو جب کہ خلیل اللہ علیہ السلام نے اپنے بیٹے کی گردن پر چھری رکھی تھی، مسکینوں اور لاچاروں کی طرح گرجاؤ، اپنی سرکشیوں اور نفس پرستیوں کے گئو سالہ کو ذبح کردو: ﴿ اِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ اَنْفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوْبُوْۤا اِلٰى بَارِىِٕكُمْ فَاقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ﴾ ’’تم نے بچھڑے کو معبود بناکر اپنے اوپر سخت ظلم کیا ہے، لہٰذا تم لوگ اپنے خالق کے حضور توبہ کرو اور اپنی جانوں کو ہلاک کرو۔‘‘ (البقرہ:۵۴) اور گڑگڑا کر دعا مانگو کہ اے اللہ ! زمین کی سب سے بڑی مصیبت، انسانی معصیت کے سب سے بڑے عذاب اور انقلابِ اقوام و ملل کے سب سے زیادہ مہیب موسم کے وقت ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام کی ذرّیت کونہ بھلائیو اور ان کے گناہوں کو معاف کردیجیو۔ عید کے دن کی یاد دعاے اِنابت علیٰ الخصوص عید کے دن جب اس کے حضور کھڑے ہو تو اپنے گناہوں کو یاد کرو۔تم میں ایک روح بھی ایسی نہ ہو جو تڑپتی نہ ہو اور ایک آنکھ بھی ایسی نہ ہو جس سے آنسوؤں کے چشمے نہ بہہ رہے ہوں ۔ یاد رکھو کہ دل کی آہوں اور آنکھوں کے آنسوؤں سے بڑھ کر اس کی درگاہ