کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 7
اپنی پکاروں اور نداؤں کے بلند ہونے کے لیے اسے برگزیدہ کردیا۔ تصورِ کوچ (ذو الحجہ کی تین تاریخ) روحانیت ِعظمیٰ جس وقت ذی الحجہ کی تیسری تاریخ ہوگی، (تو یہ) بادیہ نوردانِ عشق آبادِ حجاز کے قافلے کوچ کے لیے تیار ہوں گے۔ اس وقت کا تصور کرو کہ وہ کیسا وقتِ عظیم ہوگا، جب کہ لاکھوں انسانوں کے اندر سے اُسوۂ ابراہیم علیہ السلام کی روحانیتِ عظمیٰ اپنے رب کو بے قراری سے پکارے گی اور اس کے مقدس عہد و میثاق کا رشتہ تازہ ہوگا۔لاکھوں سرہوں گے جوبے تابانہ اللہ کے حضور جھکائے جائیں گے، لاکھوں پیشانیاں ہوں گی جو اس کی چوکھٹ پر گرائی جائیں گی۔ لاکھوں دل ہوں گے جو اُس کے نظارۂ جمال کے عشق میں ڈوب جائیں گے اور لاکھوں زبانیں ہوں گی جن سے ان کے حضور میں دعائیں نکلیں گی۔ وقت ِ عظیم کی غنیمت سو چاہئے کہ اس وقت عظیم و جلیل اور ایام الٰہیہ مخصوصہ کے حصول کو غنیمت سمجھو اور تم خواہ کہیں ہو اور کسی حال میں ہو، لیکن اپنی تمام قوتوں اور تمام جذبوں سے کوشش کرو کہ تمہاری دعائیں بھی اِن دعاؤں کے ساتھ شامل ہوجائیں اور تمہاری بے تابیاں و بے قراریاں بھی ٹھیک اسی وقت اللہ کے حضور رحمت طلب ہوں کہ یہ وقت پھر میسر نہ آئے گا۔ وقت کی اہم ترین ضرورت اختتام روز ِ ہجر اور عہد ِ وصال کا آغاز دنیا انقلاب و تجدد کے ایک مہیب عہد سے گزر رہی ہے اور نئے موسم کی علامتوں نے ہر طرف طوفانوں اور بجلیوں کی ایک قیامت کبریٰ بپا کردی ہے۔ ممکن ہے روزِ ہجر ختم ہونے والا اور عہدِ وصال کی ایک نئی رات شروع ہونے والی ہو۔ پس ضروری ہے کہ دن بھر جن لوگوں نے غفلت کی ہے، وہ اب عین شام کے وقت غفلت نہ کریں ، کیونکہ میں دیکھتا ہوں کہ شام آگئی ہے اور چراغوں کا انتظام کرنا چاہیے۔