کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 57
الاستفتاء حافظ صلاح الدین یوسف ٭ خلع اور طلاقِ ثلاثہ کے بعض احکام وفاقی شرعی عدالت کے سوالنامہ کا جواب اِن دنوں وفاقی شرعی عدالت میں خلع اور طلاق کے حوالے سے درپیش روزمرہ مسائل کے حوالے سے ایک درخواست زیر سماعت ہے جس میں رہنمائی اور مشاورت کے لئے عدالت مذکور نے ایک سوال نامہ گذشتہ دنوں اِدارئہ محدث کو ارسال کیا۔اِدارہ نے یہ سوال نامہ مولانا حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کی خدمت میں پیش کردیا، جس پر اُنہوں نے اپنا موقف حسب ِذیل تحریر میں بہ تفصیل درج کیا۔ شرعی عدالت کے سوالات کے جوابات قارئین ’محدث‘ کے استفادہ کے لئے شائع کیے جارہے ہیں ۔ ح م سوال1:کیا میاں بیوی کے درمیان عدالتی تفریق(بذریعہ خلع)کے بعد میاں بیوی نکاحِ جدید کے ذریعے دوبارہ ازدواجی زندگی بحال کرسکتے ہیں ؟ جواب : اس کا جواب اثبات میں ہے کہ اگر میاں بیوی دونوں دوبارہ صلح کرنا چاہتے ہیں تو باہم رضا مندی اور نئے نکاح کے ذریعے سے یہ تعلق زوجیت دوبارہ بحال ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں فاضل عدالت نے جو تنقیحات مرتب کی ہیں ،ان کی وضاحت بالترتیب حسب ِذیل ہے: کیاشوہر کو طلاق کے حوالے سے مکمل اور اَٹل اختیارات حاصل ہیں ؟ جی ہاں !شوہر کو یہ حق حاصل ہے، لیکن اس حق کا استعمال اسلام کی مجموعی تعلیمات کی روشنی میں کرنے کی تاکید ہے یعنی اسلام نے مرد کو یہ تلقین کی ہے کہ نکاح کے بعد عورت کے ساتھ حسنِ معاشرت کا اہتمام کرے، حتیٰ کہ اگر اس کو بیوی کی بعض باتیں ناپسند ہوں ، تب بھی اس کے ساتھ نباہ کرنے کی حتی الامکان پوری کوشش کرے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ،فَاِنْ کَرِھْتُمُوْھُنَّ فَعَسٰی اَنْ تَکْرَھُوْا شَیْئًا وَیَجْعَلُ اﷲُ فِیْہِ خَیْرًا کَثِیْرًا﴾ (النسائ:۱۹) ٭ مدیر شعبہ تحقیق و تالیف دار السلام ، لاہور