کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 54
نوافل زیادہ سے زیادہ ادا کئے جائیں ، کیونکہ اللہ کے قرب کے لئے کئے جانے والے اعمال میں یہ سب سے افضل عمل ہے۔ ثوبان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((علیک بکثرۃ السجود ﷲ فإنک لا تسجد ﷲ سجدۃ إلارفعک اﷲ بھا درجۃ، وحط عنک بھا خطیئۃ)) (صحیح مسلم:۴۸۸) ’’اللہ کے آگے کثرت سے سجدہ ریز ہوا کر، اللہ کے آگے تیرے ایک سجدہ کرنے سے اللہ تیرا ایک درجہ بلندکردے گا اور تیری ایک خطا کو مٹا دے گا۔‘‘ نمازکے لئے مکروہ اوقات کے علاوہ یہ نیک عمل ہروقت کیا جاسکتا ہے۔ 3.روزے حدیث میں ہے کہ کان رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم یصوم تسع ذي الحجۃ،ویوم عاشورائ،وثلاثۃ أیام من کل شھر (سنن ابوداود:۲۴۳۷) ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم تسع ذي الحجۃ، دس محرم اور ہرمہینے کے تین دن (ایامِ بیض) کے روزے رکھتے تھے۔‘‘ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ((أربع لم یکن یدعھن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم : صیام عاشورائ، والعشر، وثلاثۃ أیام من کل شھر، والرکعتین قبل الغداۃ)) (مسند احمد:۶/۲۸۷) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار کام نہیں چھوڑتے تھے، عاشورا کا روزہ، عشرہ ذوالحجہ کے روزے، اور ہر مہینے کے تین دن (ایام بیض)کے روزے اور فجر کی دو سنتیں ۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((ما من عبد یصوم یوما في سبیل اﷲ إلا باعد اﷲ بذلک الیوم وجھہ عن النار سبعین خریفا)) (صحیح بخاری:۲۸۴۰،صحیح مسلم:۱۱۵۲) ’’جو آدمی اللہ کے رستے میں ایک دن کا روزہ رکھتا ہے، اللہ اس کے اور جہنم کے درمیان ستر سال کی دوری ڈال دیتے ہیں ۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عرفہ کے روزہ کو ذوالحجہ کے دس دنوں میں خاص کرنے کی وجہ اس کی فضیلت کوظاہرکرنا تھا جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((صیام یوم عرفۃ احتسب علی اﷲ أن یکفر السنۃ التی قبلہ والتي بعدہ)) ( صحیح مسلم:۱۱۶۲) ’’عرفہ کے دن کاروزہ رکھنا،مجھے اُمید ہے