کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 53
اِن ایام میں مستحب افعال ایک مسلمان کو یہی زیبا ہے کہ وہ اس عام بھلائی کے موسموں کا سچی توبہ کے ساتھ استقبال اور خیرمقدم کرے۔کیونکہ دنیاو آخرت میں اگر کوئی خیر سے محروم ہوتا ہے تو صرف اپنے گناہوں کی وجہ سے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَمَا اَصَابَکُمْ مِنْ مُصِیْبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ أَیْدِیْکُمْ وَیَعْفُوْا عَنْ کَثِیْرٍ﴾ ’’تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی کابدلہ ہے، وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرمالیتاہے۔ ‘‘ (الشوریٰ:۳۰) گناہ دِلوں پرقدیم اثرات چھوڑ جاتے ہیں ۔ جس طرح زہرجسموں کونقصان پہنچاتا ہے اور جسم سے ان کانکالنا ضروری ہوجاتا ہے بعینہٖ گناہ بھی دلوں پر مکمل طور پر اثر چھوڑتے ہیں ، اسی طرح سیاہ کاریاں الگ کھیتی اُگا دیتی ہیں اورگناہوں کی دوسری آلائشوں کو بھی دعوت دیتی ہیں ، جس سے ان کی نمو ہوتی رہتی ہے حتیٰ کہ ان آلائشوں کو انسان کے لئے دلوں سے نکالنا یا علیحدہ کرنا انتہائی دشوار ہوجاتا ہے۔ لہٰذا مسلمانو!سچی توبہ کرتے ہوئے،سیاہ کاریوں اورگناہوں سے دامن بچاتے ہوئے اللہ سے بہ اصرا ربخشش طلبی کے ساتھ ان ایام کا استقبال کیجئے اور اللہ عزوجل کے ذکر پر ہمیشگی اختیار کرلیں ۔ ہم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ اچانک کب اس کو موت کا بلاوا آجائے اور وہ اس دنیاے فانی سے کوچ کرجائے۔ اَب ہم ان چند نیک اعمال کا ذکر کرتے ہیں : 1.عام نیک اعمال کثرت کے ساتھ بجا لانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ما من أیام أعظم عند اﷲ ولا أحب إلیہ العمل فیھن من ھذہ الأیام العشر۔۔))(مسند احمد:۲/۷۵ ) اور وہ نیک اعمال جن کے بارے میں عام طور پر لوگ غفلت کاشکار رہتے ہیں ،ان میں قرآن کی تلاوت، بہت زیادہ صدقہ کرنا، مساکین پر خرچ کرنا، أمربالمعروف ونھی عن المنکر پر عمل کرنا وغیرہ شامل ہیں ۔ 2. نماز فرائض کی طرف جلدی کرنا، پہلی صف کے لئے سعی کرناپسندیدہ اعمال ہیں ۔ اسی طرح