کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 52
اَحکام وشرائع مسز رضیہ اَزہر٭ عشرئہ ذی الحجہ کی فضیلت واَحکام اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے اس لیے ہر انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی زندگی کا ہر لمحہ اس کی رضا کے مطابق گزارے اور اس کا تقرب حاصل کرنے کی کوشش کرتا رہے۔تاہم اللہ تبارک وتعالیٰ نے بعض ایسے خوبصورت مواقع بھی عطا کیے ہیں جس میں اس کی عبادت کا اجر عام دنوں سے بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے ۔ ایسے مبارک اوقات میں ذوالحجہ کے دس دن بھی شامل ہیں جن کی فضیلت قرآنِ کریم اور احادیث میں وارد ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَالْفَجْرِ ٭ وَلَیَالٍ عَشْرٍ﴾ (الفجر:۱،۲) ’’قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی۔‘‘ امام ابن کثیر رحمہ اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے مراد ذوالحجہ کے دس دن ہیں ۔ اور اِرشادِ ربانی ہے:﴿وَیَذْکُرُوْا اسْمَ اﷲِ ژ أیَّامٍ مَّعْلُوْمَاتٍ﴾ (الحج:۲۸) ’’ ا ن معلوم دِنوں میں اللہ کے نام کا ذکر کریں ۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ’’أیام معلومات سے مراد ذوالحجہ کے ہی دس دن ہیں ۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ رحمہ اللہ اپنی صحیح میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت لائے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ما العمل في أیام أفضل من ھذہ)) قالوا: ولا الجہاد؟ قال: ((ولا الجہاد إلا رجل خرج یخاطر بنفسہ ومالہ فلم یرجع بشئ)) (صحیح بخاری:۹۶۹) ’’(ذوالحجہ) کے دِنوں میں کئے گئے اعمال سے کوئی عمل افضل نہیں ۔صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی: جہادبھی نہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد بھی نہیں ، مگر وہ شخص جواپنی جان اور مال لے کر اللہ کے رستے میں نکلا اور کسی چیز کے ساتھ واپس نہ لوٹا۔‘‘ ٭ جنرل سیکرٹری اسلامک ویلفیئر ٹرسٹ ، لاہور