کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 50
اسلام اور موسیقی پر’اشراق‘ کے اعتراضات کا جائزہ از اُستاد ارشاد الحق اثری4. (ص۲۰ تا۲۳) ہشام بن عروۃ عن أبیہ انتہائی معروف سلسلۂ سند ہے۔ تیسری مثال:امام حمیدی رحمہ اللہ نے تیسری مثال عمرو بن دینار عن عبید بن عمیر کی بیان کی ہے۔ عمرو بن دینار کے جس عمل کو تدلیس قرار دیا گیا ہے، وہ درحقیقت ارسال ہے۔ (التنکیل للمعلمي: ج۲ ص۱۴۶،۱۴۷) مگر امام حمیدی رحمہ اللہ کی بیان کردہ اس مثال کی دلالت واضح نہیں ہوسکی، کیونکہ امام عبید کی وفات کے وقت امام عمرو بن دینار کی عمر بائیس برس تھی۔ ممکن ہے کہ وہ آٹھ، دس برس اپنے شیخ کی رفاقت میں رہے ہوں ۔ مگر اس کی صراحت نہیں مل سکی تاہم امام حمیدی رحمہ اللہ کا قول اس پر دلالت کرتا ہے۔ بہرحال امام حمیدی رحمہ اللہ کی ذکر کردہ تینوں مثالوں میں سے پہلی مثال ہمارے موقف کی تائید کرتی ہے کہ جو مدلس راوی کسی شیخ کی رفاقت میں معروف ہو تو اس شیخ سے معنعن روایت سماع پر محمول کی جائے گی اگرچہ وہ کثیرالتدلیس مدلس ہی کیوں نہ ہو اور اس کی تدلیس والی روایت قابل اعتبار نہیں ہوگی۔ امام شافعی کے موقف کے خلاف چھٹی دلیل یہ ہے: چھٹی دلیل: مخصوص اَساتذہ سے تدلیس کچھ مدلسین مخصوص اَساتذہ سے تدلیس کرتے ہیں ۔ اس لیے ان مدلسین کی مخصوص اَساتذہ سے روایت میں سماع کی صراحت تلاش کی جائے گی، باقی شیوخ سے روایات سماع پر محمول کی جائیں گی۔ اس کی معرفت کے ذرائع دو ہیں : 1.کوئی ناقد ِفن یہ صراحت کردے کہ یہ راوی صرف فلاں فلاں سے تدلیس کرتا ہے۔ یا یہ کہ فلاں سے تدلیس نہیں کرتا۔ 2.محدثین ناقدین کے تعامل کی روشنی میں یہ بات طے کی جائے کہ یہ فلاں سے تدلیس کرتا ہے اور فلاں سے نہیں کرتا۔ تنبیہ1: صحیحین میں مدلسین کی معنعن روایات صحیح ہیں ۔