کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 5
’’تجھے اللہ والوں کا شوق ہے مگر تو نے اپنی طرف نہیں دیکھا، اپنے خواب کی طرف توجہ کر، تاکہ تجھے اللہ والوں کا قبلہ نظر آئے۔‘‘ روحانی مجمع کی تاریخِ حیات قدسی دوستوں کی دعا یہ وہ مجمع ہے جس کی بنیاد دعاؤں نے ڈالی۔ جس نے دعاؤں سے نشوونما پائی، جو صرف دعاؤں ہی کے لیے قائم کیا گیا، جس کی ترکیب بھی اوّل سے لے کر آخر تک دعاؤں ہی کے مناسک سے ہوئی اور جو دعاؤں ہی کی لازوال طاقت سے قائم ہے۔سب سے پہلے دعا وہ تھی جو اس گھر کی بنیادرکھتے ہوئے اللہ کے دو قدوس دوستوں کی زبان پر جاری ہوئی: ﴿ رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَ مِنْ ذُرِّيَّتِنَاۤ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ١۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَ تُبْ عَلَيْنَا١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيْمُ۰۰۱۲۸رَبَّنَا وَ ابْعَثْ فِيْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ يَتْلُوْا عَلَيْهِمْ اٰيٰتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ يُزَكِّيْهِمْ١. اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ﴾ (البقرۃ:۱۲۸*۱۲۹) ’’اے پروردگار! ہمیں اپنا اطاعت شعار بنا اور ہماری نسل سے ایک اُمت پیدا کر جو تیری فرمانبردار و مطیع ہو۔ اور ہمیں اپنی عبادت کے طریقے بتلا دے اور ہماری توبہ قبول کرلے۔ تو تو بہت ہی بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے اور پھر اے پروردگار! ہماری نسل میں ایک اپنا رسول مبعوث کر جو اُس کے آگے تیری آیتیں پڑھ کر سنائے اور اُنہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور ان کے اَخلاق کا تزکیہ کردے۔‘‘ قبولیت ِ دُعا سرِ بیابانِ حجاز کے قدوس لم یزل نے یہ دعا قبول کرلی اور اپنی اس اُمت مسلمہ کو پیدا کیا جو فی الحقیقت وجودِ ابراہیم کے اند رپنہاں تھی:﴿ اِنَّ اِبْرٰهِيْمَ كَانَ اُمَّةً قَانِتًا﴾(النحل:۱۲۰) ’’بیشک حضرات ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اپنے وجود واحد کے اندر ایک پوری قوم اور اللہ پرست اُمت تھے۔‘‘ یہ گھرانہ درحقیقت دنیا کی امامت اور ارضِ الٰہی کی وراثت کے لیے آباد کیا گیا تھا اور اس کا عہد و میثاق روز اوّل ہی بندھ گیا تھا۔