کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 47
روایت قبول کی جائے گی، الا یہ کہ کسی خاص حدیث میں تدلیس کا وجود پایا جائے۔ یہ اَقوال ان لوگوں کے موقف کی ترجمانی نہیں کرتے جو ایک ہی بار کی تدلیس کی وجہ سے ہر معنعن روایت کو قابل ردّ قرار دیتے ہیں اور جو مطلق طور پر ہرمدلس کی معنعن روایت کو لائق التفات نہیں سمجھتے۔ اب امام شافعی رحمہ اللہ کے موقف کے خلاف چوتھی دلیل ملاحظہ ہو: چوتھی دلیل:ثقات سے تدلیس کی تاثیر محدثین کے ہاں جس طرح تدلیس کی کمی اور زیادتی کی بنا پر معنعن روایت کا حکم بدل جاتا ہے، اسی طرح ثقہ یا ضعیف راویوں سے بھی تدلیس کرنے کی وجہ سے حکم مختلف ہوجاتا ہے۔ جو مدلسین صرف ثقہ راویان سے تدلیس کریں تو ان کی عنعنہ مقبول ہوگی۔ 1. یہی موقف حافظ ابوالفتح الازدی رحمہ اللہ (الکفایۃ للخطیب البغدادي: ۲/۳۸۶،۳۸۷ رقم ۱۱۶۵، النکت للزرکشي:ص۱۸۹،النکت لابن حجر:۲/۶۲۴، فتح المغیث للسخاوي: ۱/۲۱۵) 2. حافظ ابو علی الحسین بن علی بن زید الکرابیسی رحمہ اللہ ۲۴۸ھ (شرح علل الترمذی لابن رجب: ج۲ص۵۸۳) 3. حافظ بزار رحمہ اللہ (النکت علی مقدمۃ ابن الصلاح للزرکشي:ص۱۸۴، فتح المغیث للعراقي:ص۸۰-۸۱،النکت لابن حجر:۲/۶۲۴،فتح المغیث للسخاوي:۱/ ۲۱۵، تدریب الراوی للسیوطي:۱/۲۲۹) 4. ابوبکر صیرفی رحمہ اللہ نے الدلائل والأعلام میں اسی طرف اشارہ کیا ہے۔ (النکت للزرکشي: ص۱۸۴،فتح المغیث للعراقي:ص۸۱،النکت لابن حجر:ج۲/ ص۶۲۴) وغیرہ 5. حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ (التمہید : ج۱/ ص۱۷) 6. قاضی عیاض رحمہ اللہ (مقدمۃ إکمال المعلم بفوائد مسلم:ص۳۴۹) 7. حافظ علائی رحمہ اللہ (جامع التحصیل:ص۱۱۵) 8. امام ذہبی رحمہ اللہ (الموقظۃص۱۰۷، مع شرحہ للشیخ الشریف حاتم العونی) 9. شیخ الشریف حاتم بن عارف العونی (المرسل الخفي وعلاقتہ بالتدلیس:ج۱ ص۴۹۲) 10. شیخ صالح بن سعید الجزائری (التدلیس واحکامہ و آثارہ النقدیۃ:ص۱۱۳،۵۰)