کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 3
زمین کو اپنے ابلیسی غرور اور شیطانی سیاست کی نمائش گاہ بنائیں ۔ اس لیے نہیں کہ تیس تیس من کے گولے پھینکیں اور سمندر کے اندر ایسے جہنمی آلات رکھیں جومنٹوں اور لمحوں میں ہزاروں انسانوں کو نابود کردیں ، بلکہ تمام انسانی غرضوں اور مادی خواہشوں سے خالی ہوکر اور ہر طرح کے نفسانی ولولوں اور بہیمی شرارتوں کی زندگی سے ماوراء الوریٰ جاکر، صرف اس ربّ قدوس کو پیار کرنے کے لئے، اس کی راہ میں دُکھ اٹھانے اور مصیبت سہنے کے لیے اور اس کی محبت و رأفت کو پکارنے اور بلانے کے لیے جس نے اپنے ایک قدوس دوست علیہ السلام کی دعاؤں کو سنا اور قبول کیا، جبکہ نیکی کا گھرانہ آباد کرنے کے لیے اور امن و سلامتی اور حق و عدالت کی بستی بسانے کے لیے اس نے اپنے اللہ کو پکارا تھا کہ ﴿ رَبَّنَاۤ اِنِّيْۤ اَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّيَّتِيْ بِوَادٍ غَيْرِ ذِيْ زَرْعٍ عِنْدَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ١ رَبَّنَا لِيُقِيْمُوا الصَّلٰوةَ فَاجْعَلْ اَفْىِٕدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِيْۤ اِلَيْهِمْ وَ ارْزُقْهُمْ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُوْنَ﴾ (ابراہیم:۳۷) ’’اے پروردگار! میں نے تیرے محترم گھر کے پاس ایک ایسے بیابان میں جوبالکل بے برگ وگیاہ ہے، اپنی نسل لاکر بسائی ہے تاکہ یہ لوگ تیری عبادت کو قائم کریں ، پس تو ایسا کر کہ انسانوں کے دلوں کو ان کی طرف پھیر دے اور ان کے رزق کا بہتر سامان کردے تاکہ وہ تیرا شکرکریں ۔‘‘ مقدس گھرانے کا معنوی تصوّر کس بستی کے باشندے؟: تم ذرا ان کی اُن عجیب و غریب حالتوں کا تصور کرو، یہ کون لوگ ہیں اور کس پاک بستی کے بسنے والے ہیں ؟ کیا یہ اسی زمین کے فرزند ہیں جو خون اور آگ کی لعنتوں سے بھر گئی اور صرف بربادیوں اور ہلاکتوں ہی کے لیے زندہ رہی۔ کیا یہ اسی آبادی سے نکل آئے ہیں جو سبعیت و خونخواری میں درندوں کے بھٹ اور سانپوں کے غاروں سے بھی بدتر ہے اور جہاں ایک انسان دوسرے انسان کو اس طرح چیرتا پھاڑتا ہے کہ آج تک نہ تو سانپوں نے کبھی اس طرح ڈسا اور نہ جنگلی سوروں نے کبھی اس طرح دانت مارے؟ کیا یہ اسی نسل اور گھرانے کے لوگ ہیں جس نے اللہ کے رشتوں کو یکسر کاٹ ڈالا اور اس طرح اس کی طرف سے منہ موڑ لیا کہ اس کی بستیوں اور آبادیوں میں اللہ کے نام کے لیے ایک آواز اور ایک سانس بھی باقی نہ رہی؟ آہ! اگر ایسا نہیں ہے تو پھر یہ کون ہیں اور کہاں سے