کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 26
دیکھیں گے تو ایک لاکھ سے زیادہ طلبا بیک وقت نظر آئیں گے۔ دوسری نبوت گاہوں کے طلبہ کہاں کے تھے، کون تھے،اُن کے اخلاق وعادات و دیگر سوانح زندگی کیا تھے؟ اس کا کوئی جواب نہیں مل سکتا۔ لیکن محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی درسگاہ کے ہر طالب علم کی ہر چیز معلوم ہے۔ اس درسگاہ کے بانی کی دعوت جامع اور عالمگیر تھی کہ نسلِ آدم کا ہر فرزند اور ارضِ خاکی کا ہر باشندہ اس میں داخل ہوا یا داخلہ کے لیے اسے آواز دی گئی۔ تورات کے انبیا عراق یا شام یا مصر سے آگے نہیں بڑھے۔ عربوں کے قدیم انبیا بھی اپنی قوموں سے باہر نہیں گئے۔ حضرت عیسیٰ ؑکے مکتب میں بھی غیر اسرائیلی طالب علم کا وجود نہیں تھا۔ ہندوستان کے داعی آریہ ورت سے باہر نکلنے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ اگرچہ بدھ کے پیروؤں نے بدھ مت دوسری قوموں تک پہنچایا مگر یہ عیسائیوں کی طرح بعد کے پیروؤں کا فعل تھا۔ اب ذرا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی درسگاہ دیکھیں : ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ ، عثمان رضی اللہ عنہ و علی رضی اللہ عنہ مکہ کے، ابوذر رضی اللہ عنہ اور انس رضی اللہ عنہ تہامہ کے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اور معاذ رضی اللہ عنہ یمن کے، منذر رضی اللہ عنہ بحرین کے، عبید رضی اللہ عنہ و جعفر رضی اللہ عنہ عمان کے، فردہ رضی اللہ عنہ شام کے، بلال رضی اللہ عنہ حبشہ کے، صہیب رضی اللہ عنہ روم کے اورسلمان رضی اللہ عنہ ایران کے رہنے والے ہیں ۔ پیغمبر اسلام ۶ھ ؁ میں تمام قوموں کے سلاطین اور حکمرانوں کے نام دعوت ِ اسلام کے خطوط بھیجتے ہیں ۔ درسگاہ ِ محمدی میں یہ جامعیّت نمایاں ہے کہ اس میں داخلہ کے لیے رنگ، وطن، نسل اور زبان شرط نہیں ہے بلکہ دنیا کے تمام انسانوں کے لیے داخلہ کھلاہے۔ دوستو! آپ نے درسگاہ ِ محمدی کی پوری سیر کر لی جس میں آپ نے ہر رنگ اور ہر ذوق کے طالب علم دیکھے۔ آپ نے کیا فیصلہ کیا ؟ اس کے سوا کیا فیصلہ ہو سکتا ہے کہ محمد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات انسانی کمالات اور صفات ِ حسنہ کا کامل مجموعہ تھی۔ آپ کا وجودِ مبارک ایک ابرِ باراں تھا جو پہاڑ، جنگل، میدان، کھیت، ریگستان اور باغ ہر جگہ برستا تھا اور ہر ٹکڑا اپنی اپنی استعداد کے مطابق سیراب ہو رہا تھا اورقسم قسم کے درخت اور رنگارنگ پھول اور پتے اُگ رہے تھے۔ 4. سیرتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی عملیّت عزیز جوانو! یہ انبیاے کرام اور بانیانِ مذاہب کی موجودہ سیرتوں کا وہ باب ہے جو تمام تر خالی اور سادہ ہے، لیکن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا یہی باب سب سے بڑا اَور ضخیم ہے۔ سیرتِ محمدی کا روشن