کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 25
انجینئرنگ، آرٹ، تجارت، زراعت، قانون یا عسکری تعلیم دی جاتی ہے۔ دوسری یونیورسٹیاں ہیں جو ہر قسم کی تعلیم کا انتظام کرتی ہیں ۔ صرف ایک ہی فن اور علم جاننے والوں سے انسانی سوسائٹی مکمل نہیں ہو سکتی بلکہ وہ ان سب کے مجموعہ سے کمال کو پہنچتی ہے۔ آؤ! اب اس معیار سے مختلف انبیاے کرام کی سیرتوں پر غور کریں ۔ حضرت موسیٰ علیہ اسلام کی تعلیم گاہ میں صرف فوج کے افسرو سپاہی، قاضی اور کچھ مذہبی عہدیدار ملتے ہیں اور حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے مکتب میں چند زاہد فقرا فلسطین کی گلیوں میں ملیں گے۔ لیکن محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں اصمحہ حبشہ کا نجاشی بادشاہ، عامر بن شہر رضی اللہ عنہ ہمدان کا رئیس، بلال رضی اللہ عنہ جیسے غلام اور سمیّہ رضی اللہ عنہا جیسی لونڈیاں سب ہیں ۔ ملکوں کے فرمانروا ، دنیا کے جہانبان ، عقلاے روزگار اور اسرارِ فطرت کے محرم اس درسگاہ سے تعلیم پا کر نکلے ہیں ۔ابوبکر رضی اللہ عنہ ، عمر رضی اللہ عنہ ، عثمان رضی اللہ عنہ اور علی رضی اللہ عنہ ہیں جن کی مشرق سے مغرب تک فرمانروائی اور عدل و انصاف کے فیصلے ایرانی دستور اور رومی قانون کو بے اثر کر دیتے ہیں ۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ، سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ، ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ دنیا کے فاتح اعظم اور سپہ سالار اکبر ثابت ہوتے ہیں ۔ عمر رضی اللہ عنہ ، علی رضی اللہ عنہ ، ابن عباس رضی اللہ عنہ ، ابن مسعود رضی اللہ عنہ ، عبداللہ رضی اللہ عنہ بن عمرو بن العاص،عائشہ رضی اللہ عنہا ، اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا ، اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ ، معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ وغیرہ جیسے فقہا نے دنیاکے قانون سازوں میں بلند درجہ پایا۔ ستر صحابہ رضی اللہ عنہم پر مشتمل اہل صفہ جن کے پاس مسجدِنبوی کے چبوترہ کے سوا کوئی اورجگہ نہیں تھی، دن کو مزدوری کرتے اور رات عبادت میں گزارتے تھے۔ ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے دربار ِ رسالت سے ’مسیحِ اسلام‘ کا خطاب پایا۔ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ زہد و تقویٰ کی تصویر ہیں ۔ بہادر کارپردازوں اور مدبّرین میں طلحہ رضی اللہ عنہ ، زبیر رضی اللہ عنہ ، مغیرہ رضی اللہ عنہ ، مقداد رضی اللہ عنہ ، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ہیں ۔ سمیّہ رضی اللہ عنہا ، یاسر رضی اللہ عنہ اور خبیب رضی اللہ عنہ جیسے بے گناہ مقتول ہیں جنہوں نے جانیں قربان کر دیں مگر حق کا ساتھ نہ چھوڑا۔ بلال رضی اللہ عنہ ، خباب رضی اللہ عنہ ، عمار رضی اللہ عنہ ، زبیر رضی اللہ عنہ ، سعید رضی اللہ عنہ بن زید جیسے بھی ہیں جنہوں نے کفارِ مکہ کے مظالم برداشت کیے۔ میرے عزیزو! درسگاہیں اپنے شاگردوں سے پہچانی جاتی ہیں ۔ تعلیم انسانی کی ان درسگاہوں کا جن کے اساتذہ انبیا کرام ہیں ، جائزہ لیں تو کہیں دس بیس، کہیں ساٹھ ستر، کہیں سو دوسو، کہیں ہزار دوہزار اور کہیں پندرہ بیس ہزار طالب علم آپ کو ملیں گے۔ جب مدرسہ نبوت کی آخری تعلیم گاہ کو