کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 22
بتاؤ! کس شارع یا بانیٔ دین کی سوانح عمری اس احتیاط اور اہتمام کے ساتھ مرتب ہوئی؟ یہ تاریخیّت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کس کے حصہ میں آئی؟ مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلموں نے بھی سینکڑوں کتابیں لکھی ہیں ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کا پروفیسر مارگیولیوتھ بھی اپنی کتاب ’محمد‘(۱۹۰۵ء) میں یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہواکہ ’’محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے سوانح نگاروں کا ایک نہ ختم ہونے والا طویل سلسلہ ہے، لیکن اس میں جگہ پالینا قابلِ عزت ہے۔‘‘ جان ڈیون پورٹ ۱۸۷۰ء میں اپنی کتاب ’اپالوجی فار محمد اینڈ دی قرآن‘ ان الفاظ سے شروع کرتے ہیں : ’’بلا شبہ تمام قانون سازوں اور فاتحین میں ایک بھی ایسا نہیں ہے جس کے حالات ِ زندگی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے وقائع عمری سے زیادہ مفصل اور سچے ہوں ۔‘‘ 2. سیرتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی کاملیّت حضرات! کوئی انسانی زندگی خواہ کتنی ہی تاریخی ہو، وہ جب تک کامل نہ ہو ہمارے لیے نمونہ نہیں بن سکتی، کسی زندگی کی کاملیّت اس وقت تک ثابت نہیں ہو سکتی جب تک اس کے تمام اجزا ہمارے سامنے نہ ہوں ۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادتِ مبارک سے لےکر رحلت تک زندگی کا مختصر لمحہ بھی تاریخ کی آنکھ سے اوجھل نہیں ہے۔ بطورِ مثال امام ترمذی رحمہ اللہ کی ’شمائلِ ترمذی‘، قاضی عیاض رحمہ اللہ کی ’الشفاء‘ اور حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کی ’زادالمعاد‘ کے ابواب سے اندازہ لگالیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جزئی واقعات بھی کس طرح قلم بند کیے گئے۔ مثلاً آپ کی شکل و صورت،اسماے گرامی، عمر،بال، کنگھی،خضاب، سرمہ، لباس،عمامہ، پائجامہ، موزے، پاپوش، انگوٹھی، خاموشی، گفتگو، تبسم، مزاح، خوشبو، تلوار، زرہ، خود، رفتار، نشست، تکیہ و بستر، وضو، پیالہ، کیا اور کیسے کھاتے پیتے، رات کو باتیں کرنے، سونے اور عبادت کرنے کے طریقے، گریہ، اخلاق، حجامت، خواب،خطبہ، سواری،سفر، جہاد، معمولاتِ عیادت و ملاقات، مجالس، اپنے اور دوسروں کے گھروں میں جانے کا انداز اور طریقہ، یادِ ِ الٰہی، اللہ پر توکل ، صبر و شکر، استقامتِ عمل، حسن معاملہ، عدل و انصاف، سخاوت، ایثار، مہمان نوازی، تحفے قبول کرنا، احسان نہ قبول کرنا، عدمِ