کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 21
وواقعات پرمواد کے مآخذ کیا تھے۔سیرتِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے اہم، سب سے مستند اور صحیح ترین ماخذ خود قرآن ہے جس کی صحت و معتبری میں دشمن بھی شک نہ کر سکے۔قبل از نبوت کی زندگی، یتیمی، غربت، تلاشِ حق، نبوت، وحی، اعلان و تبلیغ، معراج، مخالفین کی دشمنی، ہجرت، لڑائیاں اور اخلاق سب قرآن میں موجود ہیں ۔ دوسرا ماخذ ایک لاکھ کے قریب احادیث ہیں ۔ صحاحِ ستہ ہیں جن کا ایک ایک واقعہ تولا اور پرکھا ہوا ہے۔مسانید ہیں جن میں ضخیم ترین امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ (م ۲۴۴ھ) کی المُسْنَد ہے۔مسانید میں ہر صحابی کی روایتیں الگ الگ ہیں ۔ تیسرا ماخذ مغازی ہیں جو زیادہ تر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوات اور لڑائیوں سے متعلق ہیں ۔ مثلاً مغازی عروہ بن زبیر رحمہ اللہ (م ۹۴ھ)، مغازی زہری رحمہ اللہ (م۱۲۴ھ)، مغازی ابن اسحق رحمہ اللہ (م۱۵۰ھ) اور مغازی واقدی رحمہ اللہ (م ۲۰۷ھ) وغیرہ۔ سیرت ِ محمدی کا چوتھا ماخذ کتب ِتاریخ ہیں ۔ ان میں طبقات ابن سعد رحمہ اللہ (م۲۰۷ ھ)، تاریخ صغیر و کبیر امام بخاری رحمہ اللہ (م ۲۵۶ھ) اور تاریخ طبری رحمہ اللہ (م ۳۱۰ھ) وغیرہ ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات اور روحانی کارناموں پر مشتمل کتبِ دلائل النبوت ہیں ،مثلاً ابن قتیبہ رحمہ اللہ (م ۲۷۶ھ)، بیہقی رحمہ اللہ (م۴۵۸ھ) اور ابونعیم اصفہانی رحمہ اللہ (م۴۳۰ھ) وغیرہ کی کتب۔پھر آپ کے اخلاق اور معمولاتِ زندگی پر لکھی گئی کتب ہیں ،مثلاً امام ترمذی رحمہ اللہ (م۲۷۹ھ)، ابوالعباس مستغفری رحمہ اللہ (م ۴۳۲ھ) اور قاضی عیاض رحمہ اللہ (م۵۴۴ھ) کی کتابیں ۔پھر مکہ اور مدینہ پر کتابیں ہیں جن میں مقامی حالات اور مقامات کے نام و نشان ہیں جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی تعلق ہے، مثال کے طور پر ازرقی (م ۲۲۳ھ) کی اخبارِ مکہ اور ابن زبالہ رحمہ اللہ کی اخبارِ مدینہ وغیرہ۔ عہدِ رسالت سے آج تک ہر زمانہ، ہر ملک اور ہر زبان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر لاتعداد کتب لکھی گئیں ۔ ہر مصنف نے سینکڑوں اور ہزاروں اشخاص سے سن اور پڑھ کر سیرت ِ محمدی کو دوسروں تک پہنچایا۔حدیث کی پہلی کتاب المَوطأ کو اس کے مصنف امام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ھ) سے ۶۰۰ لوگوں نے سنا جن میں حکمران، فقہا، علما، اُدبا اور صوفیا سب ہی تھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ (م ۲۵۶ھ) کی تصنیف الجامع الصحیح کو انکے صرف ایک شاگرد فربری رحمہ اللہ سے ساٹھ ہزار لوگوں نے سنا۔