کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 19
حضرات! عہد ِ نبوی ہی میں احادیث کا تحریری سرمایہ جمع ہونا شروع ہو چکا تھا۔ فتح مکہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ لکھا گیا۔آپ نے مختلف حکمرانوں کو تحریری خطوط روانہ کیے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما نے خود آپ سے سن کر احادیث لکھی تھیں ۔ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ، حضرت ابوبکر بن عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ اور متعدد اشخاص کے پاس زکوٰۃ کے احکام لکھے ہوئے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک صحیفہ تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ جو یمن کے گورنر تھے، اُنہیں میراث، صدقات اور دِیت سے متعلق ہدایات لکھ کر دیں ۔ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ اپنے وطن واپس ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں ایک تحریر لکھوا دی جس میں نماز، روزہ، سود، شراب اور دیگر احکام تھے۔ غالباً ملکِ یمن سے حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ نے پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحریری جواب دیا کہ سبزیوں پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پوچھنے پر حضرت ضحاک رضی اللہ عنہ نے بتایا :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں لکھوایا کہ شوہر کی دِیت میں بیوی کا حصہ ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایات کا ایک تحریری مجموعہ اہل طائف کے پاس تھا۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایتوں کا ایک مجموعہ وہب نے اور دوسرا سلیمان بن قیس نے تیار کیا تھا۔ حضرت سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ سے اُن کے بیٹے ایک نسخہ روایت کرتے ہیں ۔ سب سے زیادہ حافظِ حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ دوسرے صحابی ہیں جن سے بکثرت احادیث مروی ہیں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ابورافع رضی اللہ عنہ سے آپ کے کارنامے لکھا کرتے تھے۔آپ کے خادم حضرت ا بن مسعود رضی اللہ عنہ یہ کہتے تھے کہ لوگ اُن سے سنتے اور پھر جا کر اسے کر لکھ لیتے ہیں ۔ ان کے بیٹے عبدالرحمن ایک کتاب لائے اور قسم کھا کر کہا کہ یہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے خود لکھی ہے۔ دوستو! اگر تحریر ہی قابلِ وثوق ہے تو عہدِ نبوی میں صحابہ رضی اللہ عنہم نے احادیث لکھیں ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم ہی کی زندگی میں زہری رحمہ اللہ ، ہشام رحمہ اللہ ، قیس رحمہ اللہ ، عطا رحمہ اللہ ، سعید بن جُبَیر رحمہ اللہ اور سینکڑوں تابعین نے یہ تمام روایات تحقیق کرکے ہمیں فراہم کر دیں ۔ صرف امام زہری رحمہ اللہ ہی کا تحریری مواد اتنا تھا کہ کتابیں جانوروں پر لاد کر لائی گئیں ۔ بطورِ مثال امام زہری رحمہ اللہ نے اتنی محنت سے احادیث ِ نبوی جمع کیں کہ وہ مدینہ کے ایک ایک شخص حتی کہ پردہ نشین خواتین سے جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و حالات پوچھتے اور اُنہیں قلمبند کرتے تھے۔