کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 15
انبیاے سابقین میں سب سے مشہور زندگی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ہے۔ موجودہ تورات کے مستند یا غیر مستند ہونے سے قطع نظر، تورات کی پانچوں کتابوں سے ہمیں ان کی زندگی کے کس قدر اجزا ملتے ہیں ؟ تورات کی پانچویں کتاب میں جو کچھ لکھا ہے، وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی تصنیف نہیں ہے۔ دنیاآپ کے اس سوانح نگار سے واقف نہیں ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ۱۲۰ سال عمر پائی۔ اس طویل سوانح کے ضروری اجزا ہمارے پاس کیا ہیں : پیدائش، جوانی میں ہجرت، شادی اور نبوت پھر چند لڑائیوں کے بعد۱۲۰ برس کی عمر میں ان سے ملاقات ہوتی ہے۔ انسان کو اپنی سوسائٹی کے عملی نمونہ کے لیے جن اجزا کی ضرورت ہوتی ہے، وہ اخلاق و عادات اور طریقِ زندگی ہیں ، اور یہی اجزا حضرت موسیٰ علیہ السلام کی سوانح عمری سے گم ہیں۔ اسلام کے سب سے قریب العہد پیغمبر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پیرو آج یورپین مردم شماری کے مطابق تمام دوسرے مذاہب کے پیروؤں سے زیادہ ہیں ۔مگر اسی پیغمبرکے حالاتِ ِزندگی تمام دوسرے مشہوربانیانِ مذاہب کے سوانح سے سب سے کم معلوم ہیں ۔ انجیل کے مطابق آپ کی زندگی ۳۳ برس تھی۔ موجودہ انجیلوں کی روایتیں اوّلاً تو نامعتبر ہیں اور جو کچھ ہیں ، وہ آپ کے آخری تین سالوں کی زندگی پر مشتمل ہیں ۔ آپ پیدا ہوئے، پیدائش کے بعد مصر لائے گئے، لڑکپن میں ایک دو معجزے دکھائے، اس کے بعد وہ غائب ہو جاتے ہیں اورپھر اچانک تیس برس کی عمر میں بپتسمہ دیتے اور پہاڑوں اور دریائوں کے کنارے ماہی گیروں کو وعظ کہتے اوریہودیوں سے مناظرے کرتے نظر آتے ہیں ، یہودی اُنہیں پکڑوا دیتے ہیں اور رومی عدالت اُنہیں سولی دے دیتی ہے۔ تیسرے دن ان کی قبر ان کی لاش سے خالی نظر آتی ہے۔ تیس برس اور کم از کم پچیس برس کا زمانہ کہاں اور کیسے گزرا؟ دنیا اس سے ناواقف ہے اور رہے گی…! 3. جامعیّت میرے دوستو! کسی سیرت کے عملی نمونہ بننے کے لیے تیسری ضروری شرط جامعیت ہے۔ اس سے مقصود یہ ہے کہ مختلف طبقات ِ انسانی یاایک فرد ِ انسان کو اپنی ہدایت اور ادائیگی فرائض کے لیے جن مثالوں اور نمونوں کی ضرورت ہوتی ہے، وہ سب اس ’آئیڈیل زندگی‘ میں موجود ہوں ۔اللہ اور بندے اور بندوں کے مابین فرائض اور واجبات کو تسلیم اور اُنہیں ادا کرنے کا نام ’مذہب‘ ہے۔ہر