کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 13
سنت وسیرت تلخیص و تدوین: ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں سیرتِ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؛ ایک عالمگیر و دائمی نمونۂ عمل سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ کے ۱۹۲۵ء میں دیئے گئے ۸ لیکچرز کی تلخیص سید سلیمان ندوی نے 1884ء میں پٹنہ کے ایک سادات خاندان میں آنکھ کھولی، آپ دار العلوم ندوۃ العلما کے تعلیم یافتہ، سیرت نگار، صحافی، مصنف اور مقرر تھے۔ انہوں نے مسلمانوں کی سیاسی بیداری اور آزادی ہند کی تحریکوں میں حصہ لیا۔آپ ترکی کے مسئلہ پر 1920ء میں یورپ جانے والے تین رکنی وفدِ خلافت میں شامل تھے۔ علامہ اقبال اور سر راس مسعود کے ہمراہ افغانستان کی دعوت پر وہاں گئے اور تعلیمی تجاویز دیں ۔ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ نے آپ کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی۔ آپ ریاست بھوپال کے چیف جسٹس بھی رہے۔ حضراتِ گرامی! وہ سیرت یا نمونۂ حیات جو انسانوں کے لیے ایک آئیڈیل سیرت کا کام دے، اس میں چار شرطوں کا پایا جانا ضروری ہے: تاریخیّت کاملیّت جامعیّت اور عملیّت 1. تاریخیّت اس سے مقصود یہ ہے کہ ایک کامل انسان کے جو حالاتِ زندگی پیش کیے جائیں ، وہ تاریخی لحاظ سے مستند ہوں ، ان کی حیثیت قصوں اور کہانیوں کی نہ ہو۔ خیالی اور مشتبہ سیرتیں خواہ کتنے ہی مؤثر انداز میں پیش کی جائیں ، طبیعتیں ان سے دیرپا اور گہرا اثر نہیں لیتیں اوران پر کوئی انسان اپنی عملی زندگی کی بنیاد نہیں رکھ سکتا۔ سب سے قدیم ہونے کا دعویٰ ہندوؤں کو ہے مگر ان میں سے کسی کو ’تاریخی‘ ہونے کی عزت حاصل نہیں ہے۔ رامائن کی زندگی کے کن واقعات کو تاریخ کہہ سکتے ہیں ؟ یہ بھی معلوم نہیں کہ یہ واقعات کس زمانہ کے ہیں ۔ ٭ ایسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ علوم اسلامیہ ، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ، لاہور