کتاب: محدث شمارہ 342 - صفحہ 11
’پروردگار! منکرینِ حق کا ایک گھر بھی زمین پر بسنے نہ پائے۔‘‘ ﴿ رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَيْتَنَا وَ هَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً١ اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ ﴾(آل عمران:۸) ’’اے پروردگار! ہمیں سیدھے راستے لگا دینے کے بعد ہمارے دلوں کو ڈانواں ڈول نہ کر اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما۔ یقیناً تو ہی ہے کہ بخشش میں تجھ سے بڑا کوئی نہیں ۔‘‘ رحمت ِ باری کی فراوانی کا دن تلاش مؤمنِ قانت اور دعوتِ الیٰ اللہ (یوم الحج کا طلوعِ مقدس)سال بھر میں عالم اسلامی کے لیے یہ ایک ہی موقع تنبیہ افکار، وایقاظ ہمم و تحریک ِقلوب و استقبالِ وجوہ و احیاے ارواح وذہاب الیٰ اللہ کا آتا ہے جو فی الحقیقت دین الٰہی کے تمام آمال و اعمال کا مرکز و محور اور حلقہ بگوشانِ ملت حنیفی کے لیے مبداے تجددو انقلاب ہے۔جبکہ اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان کوئی حجاب باقی نہیں رہتا۔ جبکہ اس کے حریم وصال کے دروازے کھل جاتے ہیں جبکہ اس کی رحمت و نصرت کے ملائکہ مسوّمین ایک ایک مؤمن قانت اور مسلم مخلص کے دل کو ڈھونڈھتے ہیں اور اسے اللہ کی طرف لوٹ آنے کی دعوت دیتے ہیں کہ ﴿ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ١. اِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِيْعًا١. اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ ﴾(الزمر:۵۳) ’اے میرے غافل بندو! کہ تم نے عہد ِعبودیت و نیاز کو توڑ کر خود اپنے اوپر ظلم کیا ہے۔ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، خواہ تمہاری بداعمالیاں کیسی ہی سخت ہورہی ہوں ۔بایں ہمہ اگر اب بھی توبہ و انابت کا سرجھکا دو تو میں تمہارے تمام جرموں کو بخش دوں گا، کیونکہ میں بہت ہی بخشنے والا اور رحم فرما ہوں۔‘‘ باز آ باز آ، ہر آنچہ ہستی باز آ گر کافر و گبر و بت پرستی باز آ ایں درگہ ما درگہ نومیدی نیست صد بار اگر توبہ شکستی باز آ ’’تو بُرائی کی جس حالت میں بھی ہے، اس سے باز آجا۔ خواہ تو کافر ہے، آتش پرست یا بت پرست ہے، اس سے توبہ کرلے۔ ہماری یہ درگاہ ناامیدی کی درگاہ نہیں ہے۔ اگر تونے سو بار بھی