کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 83
سے مراد ہر سلی ہوئی چیز نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ انسان اگر پیوند شدہ چادر سے احرام بنا لے یا تہہ بند بنا لے تو اس میں کوئی حرج نہیں اگرچہ اس میں پیوند کاری سلائی سے کی ہوتی ہے۔ (ص:۵۲۴،۵۲۵) طوافِ و داع و اِفاضہ سے پہلے حیض آجانے پر عور ت کیا کرے؟ 12.سوال:حج کرنے والی عورت کیلئے طوافِ وداع سے پہلے حیض آجانے پرکیاحکم ہے؟ جواب:اس عورت کے بارے میں کہ جو طواف افاضہ کرچکی ہے اور مناسک ِحج بھی مکمل کرچکی ہے، صرف اس کا طوافِ وداع رہتا تھا کہ اسے حیض آگیا تواس حالت میں اس عورت سے طوافِ وداع ساقط ہوجائے گا جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : ((أمر الناس أن یکون آخر عھدھم بالبیت إلا أنہ خفّف عن الحائض))(صحیح بخاری:۱۳۲۸) ’’لوگوں کو حکم کیا گیا ہے کہ ان کا آخری کام بیت اللہ کا طواف ہو مگر حائضہ عورت کے لیے اس میں تخفیف کردی گئی ہے۔‘‘ اسی طرح جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ صفیہ بنت حیی کے مخصوص ایام شروع ہوچکے ہیں اور وہ طوافِ افاضہ کرچکی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( فانفروا إذن)) (صحیح بخاری:۱۷۵۷) اور حضرت صفیہ سے طوافِ وداع ساقط کردیا۔ جہاں تک طوافِ افاضہ (حج) کا تعلق ہے تووہ حیض میں بھی ساقط نہیں ہوتا، اس کی یہی صورت ہوتی ہے کہ یا تو عورت مکہ میں ٹھہر جائے اور پاک ہوجانے کے بعد طوافِ افاضہ کرے یا پھر اپنے شہر میں چلی جائے اور پاک ہونے کے بعد طوافِ افاضہ کرے۔اب جب وہ طواف افاضہ کے لیے آئے تو بہتر یہی ہے کہ وہ عمرہ کرے، سعی کرے اور بال کٹوائے تب اپنا باقی رہ جانے والا طواف یعنی طوافِ افاضہ کرے۔ اگر اس طرح کی کوئی صورت ممکن نہ ہو اور عورت کے لئے بعد میں آنے کی گنجائش بھی نہ ہو تو حیض کی جگہ پر کوئی ایسی چیز رکھ لے جس سے نزولِ حیض رک جائے اور مسجد بھی خراب نہ ہو پھر اس صورت میں راجح قول کے مطابق نظریۂ ضرورت کے تحت وہ طواف کرسکتی ہے۔ (ص:۵۲۹،۵۳۰)