کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 81
چاشت کا وقت نہیں تو تحیۃ الوضو ادا کرے اور اسکے بعد احرام باندھے، یہ مستحسن عمل ہے باقی احرام کے لیے کوئی خاص نماز نہیں اور نہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی کوئی نماز ثابت ہے۔ (ص:۵۱۹) احرام کی حالت میں کنگھی کرنا 10.سوال:کیا احرام کی حالت میں کنگھی کرنا جائز ہے؟ جواب:محرم کے لیے مناسب نہیں کہ وہ کنگھی کرے بلکہ محرم کے لیے یہی ہے کہ اسے پراگندہ بالوں اور غبار آلود رہنا چاہئے، البتہ اس کے غسل کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ سرمیں کنگھی کرنے سے بالوں کے گرنے کا اندیشہ ہے، لیکن اگر غیر ارادی طو رپر کھجلی وغیرہ کرنے سے بال گرجائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ،کیونکہ بال گرانے میں اس کا ارادہ شامل نہیں تھا۔ اسی طرح محرم کے لیے ایسے تمام ممنوع اُمور جن کا انسان غیر ارادی طور پر یا بھول اور غلطی سے ارتکاب کرلیتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا: ﴿وَلَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ فِیْمَا أخْطَأتُمْ بِہٖ وَلٰکِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُکُمْ وَکَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا﴾ (الاحزاب:۵) ’’تم سے بھول چوک میں جو کچھ ہو جائے اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں البتہ گناہ وہ ہے جس کا ارادہ تم دل سے کرو اور اللہ تعالیٰ بڑا ہی بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ دوسری جگہ فرمایا: ﴿رَبَّنَا لَا تُؤاخِذْنَا إنْ نَسِیْنَا أوْ أخْطَأنَا﴾ (البقرۃ:۲۸۶) ’’اے ہمارے ربّ ہم نے بھول اور خطا سے کئے کاموں کا مؤاخذہ نہ کرنا۔‘‘ تو اللہ کہتے ہیں میں نے ایسا ہی کردیا۔ خاص طور پر محرم کے لیے شکار کرنا ممنوع ہے۔ اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَقْتُلُوْا الصَّیْدَ وَأنْتُمْ حُرُمٌ وَمَنْ قَتَلَہٗ مِنْکُمْ مُتَعَمِّدًا فَجَزَائُ مِثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ یَحْکُمُ بِہٖ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ﴾ (المائدۃ:۹۵) اس آیت میں مُتعمّدًا کی قید اس بات کا فائدہ دیتی ہے کہ جس نے جان بوجھ کر شکار نہ کیا تو اس پر فدیہ نہیں ہے۔ یہ قید احترازی ہے اور حکم کے لیے مناسب ہے جو جان بوجھ کر