کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 79
3. اگر ایسا ناممکن ہو تو وہ نماز کو مؤخر کردے اور جب جہاز اُترے تو زمین پر نماز ادا کرے۔ اگر اس کو جہاز کے اُترنے سے پہلے نماز کے وقت کے نکل جانے کا خوف ہو تونماز کو اگلی نماز تک مؤخر کرلے اور دونوں نمازوں کو جمع کرلے: ظہر کو عصر کے ساتھ اور مغرب کو عشا کے ساتھ۔ اگر اس کو دوسری نماز کے وقت کے نکل جانے کا ڈر ہو تو وہ ہوائی جہاز میں ہی دونوں کو پڑھ سکتا ہے اور نماز کی شرائط و ارکان اور واجبات کو پورا کرنے کی کوشش کرے۔
مثلاً اگر طیارہ غروبِ شمس سے ذرا پہلے پرواز کرتاہے اور وہ ابھی فضا میں ہے کہ سورج غروب ہوجاتا ہے تواس حالت میں وہ ہوائی جہاز میں نماز نہ پڑھے بلکہ جہاز کے اُترنے کے بعد زمین پر نماز ادا کرے۔ البتہ اگر اسے مغرب کے وقت کے نکل جانے کا خطرہ ہو تو وہ عشا کی نماز تک مغرب کو مؤخر کرلے اور اُترنے کے بعد ’جمع تاخیر‘کرلے اور اگر اسے عشاء کی نماز کے وقت کے نکلنے کا ڈر ہو تو وہ مغرب اور عشا جہاز ہی میں پڑھ لے،لیکن یہ ذہن میں رہے کہ عشا کا وقت آدھی رات تک ہوتا ہے۔
4. ہوائی جہاز میں فرض نماز کا طریقہ اس طرح ہے کہ وہ نماز کے لیے قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑا ہوجائے۔ اللہ اکبر کہے، سورئہ فاتحہ سے پہلے استفتاح کی مسنون دعا پڑھے۔ اس کے بعد قرآن کا کچھ حصہ، پھر رکوع کرے پھر رکوع سے اُٹھے اور اطمینان سے کھڑا ہوجائے۔ پھر سجدہ کرے پھر سجدہ سے اُٹھتے ہوئے بھی اطمینان سے بیٹھے پھر دوسرا سجدہ کرے۔ باقی نماز اسی طرح اطمینان سے پڑھے۔ اگر اس کے لیے سجدہ کرنا مشکل ہو تو وہ بیٹھ جائے اور بیٹھے بیٹھے اشارہ سے سجدہ کرے۔ اسی طرح اگر وہ قبلہ کی سمت نہ جان سکے اور نہ کوئی قابل اعتماد انسان سے اسے معلوم ہو تو خود کوشش کرے اور اپنے اندازے سے ایک طرف منہ کرکے نماز کے لیے کھڑا ہو جائے۔
5. ہوائی جہاز میں بھی مسافروں کی طرح نماز پڑھی جائے یعنی چار رکعات والی نماز کی دو رکعتیں جیسا کہ دوسرے مسافر پڑھتے ہیں ۔