کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 78
گھر والوں کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اُنہیں اُس کے پاس امانت کے طور پر دیا ہے۔ فرمانِ خداوندی ہے:
﴿یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا قُوْا أنْفُسَکُمْ وَأھْلِیْکُمْ نَارًا وَقُوْدُھَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ عَلَیْھَا مَلاَئِکَۃٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَا أمَرَھُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُوْمَرُوْنَ﴾ (التحریم:۶)
’’اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان او رپتھر ہیں ، جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنہیں جو حکم اللہ دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجا لاتے ہیں ۔‘‘( ص۵۰۸)
حج و عمرہ کی نیت زبان سے کرنے کا حکم
6.سوال:حج وعمرہ کے وقت تلبیہ کے علاوہ نیت کا زبان سے ادا کرنا کیسا ہے؟
جواب:عمرہ کا تلبیہ یہ ہے: لبّیک عمرۃً اور حج کے تلبیہ کے الفاظ لبّیک حجًّا (یہ حج و عمرہ کازبانی اقرار ہیں ، نہ کہ نیت) باقی نیت کے کوئی الفاظ نہیں یعنی عمرہ اور حج کرنے والا یہ نہیں کہے گا: اللّٰهم إني أرید العمرۃ یااللّٰه! میں عمرہ کی نیت کرتا ہوں یا اللّٰهم إني أرید الحجّ یا اللہ! میں حج کی نیت کرتا ہوں ،کیونکہ ایسا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔ (اس لیے کہ نیت دل کا فعل ہے۔) (ص:۵۱۳)
ہوائی جہاز میں نماز کی ادائیگی اور احرام باندھنا
7.سوال:ہوائی جہاز میں نماز کی ادائیگی کا طریقہ اور احرام باندھنے کاطریقہ کیا ہے؟
جواب: ہوائی جہاز میں نماز کی ادائیگی
کی درج ذیل صورتیں ہیں :
1. نفل نماز وہ اپنی سیٹ پر بیٹھے پڑھ لے، اگرچہ ہوائی جہاز کا رخ جس سمت میں بھی ہو۔ رکوع اور سجدے اشارہ سے کرے اور سجدوں میں رکوع سے نسبتاً زیادہ جھکے۔
2. فرض نماز ہوائی جہاز میں صرف اس صورت میں پڑھ سکتا ہے جب تمام نماز میں قبلہ کی سمت درست رہے اور رکوع و سجود اور قیام و قعود کی ادائیگی ممکن ہو۔