کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 77
جس کی اپنی حالت یہ ہو تو وہ کسی دوسرے کا محافظ اور والی کیسے بن سکتا ہے۔ محرم کے لیے شرائط یہ ہیں کہ وہ مسلمان ہو، مذکر ہو، بالغ اور عاقل ہو وگرنہ وہ محرم کی تعریف میں نہیں آتا۔
اَفسوس ناک بات یہ ہے کہ بعض عورتیں ہوائی جہاز کے ذریعے بغیر محرم کے سفر کے بارے میں سستی کا مظاہرہ کرتی ہیں اور اس کا سبب یہ بیان کیا جاتا ہے کہ ان کے محرم نے اُنہیں ایئرپورٹ سے جہاز کے روانہ ہوتے وقت رخصت کیا اور دوسرا محرم دوسرے ایئر پورٹ سے جہاز اُترتے وقت وصول کرلیتا ہے اور سفر کے دوران جہاز میں ویسے کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔
درحقیقت یہ دلیل کمزور ہے، کیونکہ اس کا محرم اسے جہاز کے اندر جاکر تھوڑی رخصت کرتا ہے بلکہ وہ تو اسے لاؤنج میں داخل کرآتا ہے۔ بسااوقات جہاز کی اُڑان میں تاخیر ہوجاتی ہے جس سے اس وقت کے دوران عورت کے گم ہوجانے کا خطرہ موجود رہتا ہے اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ اُڑتا ہوا جہاز کسی وجہ سے اپنے ایئرپورٹ پر لینڈ نہیں کرسکتا تواسے کسی اورایئرپورٹ پر اُترنا پڑتا ہے ان حالات میں بھی عورت کے گم ہوجانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اور بعض دفعہ ایسا بھی ہوجاتا ہے کہ طیارہ اپنے ایئرپورٹ پر تو اُترجاتا ہے،لیکن اس عورت کا محرم بیماری یا نیند یا کسی ٹریفک حادثہ کی وجہ سے ایئرپورٹ پہنچ نہیں پاتا اور اسے ریسیو کرنے سے رہ جاتا ہے۔ بالفرض اگر مذکورہ تمام صورتیں نہ پیش آئیں یعنی جہاز بروقت آجائے اور اسے ریسیو کرنے والا محرم بھی بروقت ریسیو کرلے، لیکن ایک آفت پھر بھی موجود ہے کہ ہوسکتا ہے جہاز میں عورت کے پاس کسی ایسے شخص کی سیٹ ہو جو اللہ سے ڈرنے والا نہ ہو اور اس کے بندوں پر رحم کرنے والا نہ ہو، وہ اسے پھسلالے اور وہ عورت اس کے دھوکہ میں آجائے اور پھر وہ فتنہ و خرابی پیدا ہو جو اس طرح کے واقعات میں ہوتی ہے۔
لہٰذا عورت کو لازمی طور پر اللہ سے ڈر جانا چاہئے اور چاہیے کہ وہ محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ یہی شریعت اسلامیہ کا منشا ہے۔ اس طرح عورتوں کے سرپرست مردوں پربھی فرض عائد ہوتا ہے کہ جنہیں اللہ نے اُن پر قوّام بنایا ہے کہ وہ اللہ سے ڈر جائیں اور اپنی عورتوں کے بارے میں سستی نہ برتیں کہ جس سے اُن کی دینی حمیت و غیرت جاتی رہے۔ انسان کو اس کے