کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 76
حجِ بدل کرنے والے کے پاس حج کے خرچ سے بچ جانیوالی رقم کا حکم
4.سوال:جب کوئی انسان کسی دوسرے کے لیے اُجرت لے کر حج کرے اور اس خرچ میں سے رقم بچ جائے تو کیا دینے والا یہ رقم واپس لے سکتا ہے؟
جواب:جب کوئی کسی سے حج کے لیے رقم لے اور حج ادا کرنے کے بعد رقم بچ جائے تو بچ جانے والی رقم دینے والے کو واپس کرنا لازم نہیں ، سوائے اس کے کہ اس نے حج کرنے والے کو کہا ہو کہ اس میں سے حج کرلو اور یوں نہ کہا ہو کہ اس کے ساتھ حج کرلو، کیونکہ جب اس نے یہ کہا کہ ’’اس میں سے حج کرلو۔‘‘ تو اس صورت میں حج کرنے والے کو بچ جانے والی رقم لوٹاناضروری ہے اور اس کا یہ کہنا ’’اس کے ساتھ حج کرلو۔‘‘ اس سے حج کرنے والے کو رقم لوٹانا ضروری نہیں ، اِلا یہ کہ رقم دینے والا شخص حج کے اخراجات سے واقف نہ ہو اور اسے یہی گمان ہو کہ حج کے بہت زیادہ اخراجات ہوتے ہیں ۔ اسی عدمِ واقفیت کی بنا پر وہ حج کرنے والے کو زیادہ رقم دے دیتا ہے۔ اس صورت میں رقم لینے والے پر واجب ہے کہ خرچ کی تفصیلات اسے بتا دے کہ حج میں یہ یہ خرچ ہوا ہے اور آپ نے مجھے استحقاق سے زیادہ رقم دے دی ہے۔ اب اگر رقم دینے والا یہ رقم واپس نہ لے اور اسے دے دے تو لینے والے کے لیے اس میں کوئی حرج نہیں ۔ (ص:۴۰۹)
عورت کامحرم کے بغیر حج اور بچے کا محرم بننا
5.سوال:جب عورت محرم کے بغیر حج کرے تو کیا اس کا حج ادا ہوجاے گا؟کیا باشعوربچہ محرم ہوسکتا ہے؟ اور محرم کے بارے کیا شرائط ہیں ؟
جواب:اس کا حج صحیح ہے، لیکن اس کایہ عمل اور محرم کے بغیر سفر کو نکلنا حرام اور سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لا تسافر امرأۃ إلا مع ذي محرم)) (صحیح بخاری:۱۸۸۲)
’’عورت کسی محرم کے بغیرسفر نہ کریں ۔‘‘
چھوٹا اور نابالغ بچہ محرم نہیں بن سکتا، کیونکہ وہ توخود سرپرستی اور دیکھ بھال کا محتاج ہے اور