کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 70
آتی ہے کہ تجا رت کے زما نہ میں لوگ اپنا مال دھڑا دھڑ آپ کے قدموں پر نچھاور کرتے ہیں ، جس کے نتیجے میں بڑا تجارتی منا فع آپ کو حاصل ہوتا نظر آتا ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سارا مال فلاحِ انسا نیت اور خدمتِ دین کے لیے وقف کردیا۔ بحیثیت ِمجمو عی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زند گی کا معاشی پہلو فقرو فا قہ کی زینت سے ہی خو شنما نظر آتا ہے اورکرتے بھی کیا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو قاسم بناکر بھیجا گیا تھا اورقاسم بھی ایساکر یم کہ اپنے پاس کچھ بھی نہ رکھا اور سارے کا سارا فقراء اور محتاجوں کو با نٹ دیا۔سادہ لباس میں ملبوس، حالانکہ قیمتی لباس بھی زیب تن کر سکتے تھے مگر سا دہ لبا س کے بھی کئی کئی جوڑے نہیں ہوا کر تے تھے بلکہ لا یُطوٰی لہ ثوب کبھی آپ کا کوئی کپڑاتہ کر کے نہ رکھا گیا تھا۔ گھر میں اکثر فا قہ رہتاتھا۔ رات کے وقت تواکثر اوقات سارا گھرانہ نبو ی بھوک اوڑھ کرسوتا۔رسو ل کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانۂ مبارک میں کئی راتیں متواتر ایسی گزر جاتیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے گھر والو ں کوکھانا نصیب نہ ہوتا۔مسلسل دو دو مہینے تک آگ کو یہ سعادت حا صل نہ ہو ئی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں جلے۔ (صحیح مسلم:۲۹۷۲) سرورِ دوعالم کی تجا رتی زندگی سے یہ با ت اظہر من الشمس ہوتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زما نہ میں ناجائزذرائع آمد ن کے بے شمار مواقع میسر تھے۔یعنی عربوں میں شراب فروشی،جوا کی کمائی، قافلوں کی لوٹ کھسوٹ کی کما ئی، سود کی منا فع خوری، سٹہ بازی جیسے قبیح ذرائع معاش فخروغرور کی نحوست کے ساتھ موجود تھے،لیکن خلقِ عظیم کے ما لک شخص محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر طرح کے ناجائز طریقوں سے اپنے دامن کو محفوظ رکھا اور کسب ِ حلا ل کو اختیا ر کیا۔ قرآنِ مجید زندگی کے اس پہلو کو اس انداز میں پیش کرتا ہے: ﴿ لَقَدْ لَبِثْتُ فِیْکُمْ عُمُرًا مِنْ قَبْلِہِ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ﴾ (یونس:۱۶) ’’میں اس سے قبل بھی تمہارے ساتھ ایک عرصہ گذار چکا ہوں ، کیا تم عقل نہیں رکھتی۔‘‘ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مطہرہ کے چند نقوش رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معا شی زندگی کے با ب سے چند نقوش خلا صہ کے طور پر پیش خد مت ہیں جو اُمت کی رہنما ئی میں زرّیں اُصول کا درجہ رکھتے ہیں :