کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 69
10.غیر ملکی با دشا ہوں کے تحائف 1. جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی طرف اسلام قبول کرنے کے لیے خط لکھا تو اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد کا بہت احترام کیا اور قاصد کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کا فی تحفے تحائف دیئے جن میں قیمتی کپڑے بھی شامل تھے اور اُمّ حبیبہ بنت ِابو سفیان کانکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کروایا اور ۴۰۰ دینار حق مہر دیا۔ (تجلیاتِ نبوت:۱/۲۳۴) 2. شاہِ مقوقس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لیے ۱۰۰دینار، دو لونڈیاں ،مشہور قباطی کپڑوں کے ۲۰جوڑے ، بنہاکا شہد،خوشبو، شیشے کا پیا لہ اور سواری کے لیے ’دلدل‘ نامی بہترین خچر بھیجا۔ (سیرۃ النبی:۳/۵۱۴) 3. خیبر فتح ہو ا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفے میں ایک بکری دی گئی تھی۔(بخاری:۴۲۴۹) نبی صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ قبول نہیں کرتے تھے، ہدیہ اور تحفہ بخوشی قبول فرماتے تھے اور اکثر اَوقات تحفہ بھیجنے والے کو اُس سے بہتر تحفہ دیا کرتے تھے۔ مجمو عی طور پر آپ کی آمدن میں ایک مناسب حصہ تحائف کا شامل تھا جس میں مسلمانوں کے تحائف کے علاوہ مدینہ کے غیر مسلموں کی طرف سے ہدایا کے ساتھ ساتھ غیر ملکی حکمرا نوں کے تحائف بھی شامل تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ حا لا ت کی سا ری نزاکتوں اور معا شی اُتار چڑھاؤ کے با وجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دامن کو داغدار ہو نے سے بچا یا اور کبھی کسی کے سامنے دست دراز نہیں کیا ، لیکن ہمارے ہاں اکثر سیرت نگا روں اور واعظین نے سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکرے میں سرورِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی یتیمی اور غریبی کو اس اندا ز میں پیش کیا ہے کہ خو فنا ک قلا ش شخص کی تصویر سا منے آتی ہے ۔اور آج کا طا لب علم جب مو جودہ دور اور معا شرے کے یتیم، مفلس اور قلا ش شخص کا تصور سا منے لاتا ہے تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کہ گو یا کو ئی مظلوم زمانہ، پھٹے پرانے کپڑوں والا اور کمزور جسم وجان والا شخص سا منے آتا ہے۔ حا لانکہ سرورِدو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا معا ملہ اس سے یکسر مختلف تھا ،آپ نے دولت کی فروانی کے باوجو د بھی غربت اور سا دگی کو پسند کیا اور عاجزی اور انکساری کو اوڑھنا بچھو نا بنا یا ۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ دولت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س آتی نہیں ، دولت تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرنچھاور ہوتی نظر