کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 68
8.بیت المال سے مقرر شدہ حصہ
بیت الما ل میں سے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ مقرر تھا اور اِس سے آپ کے اہل و عیا ل پر خرچ کیا جا تا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی زمین نصف پیداوار پر مزارعت کے لیے دے رکھی تھی۔(صحیح بخاری:۴۲۴۰،۴۲۴۷)ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کی کفالت کا انتظا م یہ تھا کہ بنو نظیر کے نخلستا ن جو آپ کو مال غنیمت میں آپ کے حصہ کے طور پر ملے تھے ،کی پیداوار میں سے اِن قَانتات (صبر کر نے والیوں )کا حصہ مقرر کیا تھا جسے فروخت کرکے ان کی سال بھر کی گذران کا سامان کیا جاتا تھا۔ جب خیبرفتح ہوا تو تمام ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کے لیے فی کس ۸۰ وسق کھجو ر اور ۲۰ وسق جَو سالانہ مقرر ہوا تھا۔ یہ طریقۂ کفا لت حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلا فت میں بھی چلتارہا۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانۂ خلافت آیا تو بعض ازواجِ مطہرات جن میں حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا بھی شامل تھیں ، نے پیدا وار کی بجا ئے زمین لے لی تھی۔
9.یہودی مخیریقکی جا ئیداد کاتحفہ
مخیریق قبیلہ بنو قینقاع کایہودی تھا،امیر ترین آدمی تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی انتہائی عقیدت تھی۔ اس کے سا ت با غ تھے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں غزوئہ اُحد میں شریک ہو ا اُس نے غزوہ میں شرکت کے وقت وصیت فرما ئی تھی کہ اگروہ فوت ہو جائے تو اُس کے با غا ت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملکیت ہوں گے ۔ وہ اس غزوہ میں قتل ہو گیا اور اس کے باغا ت کی سا ری آمدنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان باغات کو اپنے قبضہ میں رکھا، پھر وقف کر دئیے۔عثمان بن و ثا ب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ سا ت با غ یہ تھے:
1. الأعواف 2.الصافیۃ (الصانقۃ) 3. الدلال
4.المثیب 5. برقۃ 6.حسنی
7. مشربہ اُمّ إبراہیم رضی اللہ عنہا (یہ نا م اس لیے تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے حضرت ابرا ہیم رضی اللہ عنہ کی والدہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا اس با غ میں قیام فرما تھیں )
بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ با غا ت وقف کر دئیے اور ان کی آمدنی غربا اور مساکین پر خرچ ہو تی تھی۔ (الطبقات الکبرٰی:۱/۵۰۱)