کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 65
علاقہ میں بھی گئے۔غا لباً اس لیے کہ آپ بحرین جا کر ’دبا‘ کے بین الاقوامی تجا رتی میلہ میں شرکت کر سکیں اور زیادہ نفع کما سکیں ۔
ڈاکٹرحمید اللہ رحمہ اللہ کے بقول آپ صلی اللہ علیہ وسلم تجا رت کی غرض سے شام اور یمن کے علاوہ بیت المقدس، فلسطین اور چین سے بھی گزرے ہیں ۔ (خطباتِ بہاولپور:ص۲۰۶)
تجارتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ضمن میں پیش کی گئی معلوما ت سے بخوبی اندازہ ہو جا تا ہے کہ رسولِ امین صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں تجارت کے عمل سے وابستہ رہے جو اُس وقت کی دنیا میں ایک پُروقار پیشہ تھا۔جس سے صادق وامین نبی نے منا سب مال بھی کما یا اور اچھا نام بھی۔
4.قریشی صحابہ کی طرف سے اِعانت و کفا لت
نبوت کے بعد ابتدائی اَدوار میں متمو ل صحا بہ کرا م رضوان اللہ علیہم اجمعین کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کفالت کی سعادت نصیب ہو ئی۔ ان خو ش بخت اَفراد میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ، سعد رضی اللہ عنہ بن معاذ اور عما ر بن حزم رضی اللہ عنہ کے نام قابلِ ذکرہیں ۔یہ خو ش نصیب حضرات روزانہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ یا کھا نے کی کوئی چیز پیش کرتے تھے۔ حضرت سعد بن عبا دہ رضی اللہ عنہ آپ کے ننھیا لی رشتہ دار تھے۔ وہ آپ کے ہا ں کبھی سالن کبھی دودھ اور کبھی روٹی کبھی گو شت اور کبھی کبھارکو ئی میٹھی چیز باقا عدگی سے اِرسال کرتے تھے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبو ل فرما لیتے تھے ۔ آپ صدقہ نہیں ، البتہ ہدیہ قبول فرما لیتے تھے۔ یوں اللہ تعا لیٰ کی طرف سے یہ ایک ذریعہ روزی تھااور جو اِس سے زائد ہو جا تا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحا بہ کرام اور اصحابِ صفہ رضوان اللہ اجمعین میں تقسیم کر دیتے ۔ (الطبقات الکبرٰی،ص۱۱۶)
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت مالی مدد فرما ئی جس کو آپ نے متعدد باریوں بیان فرما یا :
((إن اللّٰه بعثني إلیکم فقلتم: کذبت،وقال أبوبکر: صدق، وواساني بنفسہ ومالہ فھل أنتم تارکوا لي صاحبي؟)) مرتین… (صحیح بخاری:۳۶۶۱)
’’اللہ تعالیٰ نے مجھے تمہا ری طرف مبعوث فرمایا تو تم نے کہا: آپ جھوٹ بولتے ہو اور ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے سچ کہا ہے،اور اُنہوں نے اپنی جان ومال کے ساتھ میری مدد کی، کیاتم مجھ سے میرے دوست کو چھڑوانا چاہتے ہو؟ ایسا دو مرتبہ فرمایا۔‘‘
اور مزید فرما یا :