کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 63
سے نجات عطا فرما ئی۔ ‘‘
آپ کے آباؤ اَجداد تجارت ہی کی وجہ سے شہرت رکھتے تھے۔ آپ کے والد ما جد حضرت عبد اللہ تجا رت ہی کی غرض سے شام تشریف لے گئے اور واپسی پر مدینہ منورہ میں قیام فرما یا اور وہیں انتقال کر گئے۔ آپ کے والد کے برادران بھی تجا رت ہی سے منسلک تھے۔(الطبقات الکبریٰ:۱/۱۲۹) اوراس کی دوسری وجہ مکہ مکر مہ کی زمین کا سنگلاخ اوربے آب وگیا ہ ہوناہے۔ ایسی زمین کے باشندے تجارت یا صنعت کے علا وہ اور کو نسا پیشہ اختیار کر سکتے ہیں ؟ یقینا زراعت اور کھیتی باڑی کے مواقع ہی کم تھے اور مکہ میں صنعت وحرفت کا رواج اور سہولیات بھی نہیں تھیں ۔
اس کی ایک تیسری وجہ شاید یہ حکمت ِالٰہیہ بھی ہو سکتی ہے کہ جس ربِ حکیم نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بکریاں چرواکر آپ میں بردباری ،ہو شیا ری اور سمجھ دا ری کی صفا ت پیدا کر نا تھیں ، اسی ذاتِ کریم نے انہی صفاتِ عا لیہ کی تکمیل تجارتی تجربات کے ذریعے کرا ئی ۔ تجارت انسا ن میں انتظامی صلا حیتیں پیدا کر تی ہے۔تجا رتی اَسفا ر کے دورا ن خطرات سے بچاؤ اور دفاع کی ترا کیب، خرید و فروخت میں معاملہ فہمی، با ت چیت کا ڈھنگ، اپنی با ت دلائل سے منوانے کا سلیقہ ، مختلف علا قوں اور مما لک کی سیاحت اور اُن کے احوال واَخبا ر کا علم ، لو گو ں کی طبا ئع کا اندا زہ ایسی بے شمار خو بیاں ہیں جو انسا ن میں تجا رت کے ذریعے پیدا ہوتی ہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تما م صفا ت اپنے اندر بدرجہ اَتم پیدا کر لی تھیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا ابو طا لب کے ساتھ رہ کراور ان کے سا تھ بعض تجا رتی سفر کر کے تجا رتی معا ملا ت کا تجربہ حا صل کر لیا تھا۔ آپ کے تجا رتی اَخلا ق کا ہر شخص گرویدہ تھا۔ تجا رتی کاروبا ر میں جو صفت سب سے زیادہ گاہکوں کی تو جہ کسی تا جر کی طرف مبذول کرا تی ہے، وہ صدق و اما نت ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم توگو یا ان صفا ت کے مو جد تھے۔ امین کے لقب سے آپ دشمنوں میں بھی شہرت پا چکے تھے۔لوگ اپنا سا ما نِ تجارت آپ کے سپرد کر نے کے لیے بے چین رہتے تھے۔ (ایضاً:۱/۱۳۰)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تجا رتی اَسفا ر
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذرائع آمد نی میں سب سے بڑا ذریعہ تجا رت تھا۔ تجا رت کے سلسلہ