کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 6
…٭2٭… امریکی عدالت کا فیصلہ اورایک انتہا پسند کا نقطہ نظر امریکی عدالت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کوجس انداز میں ۸۶ سال کی سزا سنائی ہے، اس پر پاکستان میں اسلامی حلقوں کے علاوہ تمام قومی اور سیکولر طبقوں کی طرف سے بھی سخت احتجاج کیا جارہا ہے، وہ اسے بجاطور پر انصاف کاقتل قرار دے رہے ہیں ۔ ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین نے بیان دیا ہے کہ اگر وہ اقتدار میں ہوتے تو اس فیصلہ کے بعد امریکہ سے سفارتی تعلقات منقطع کردیتے۔ اے این پی کی قیادت نے بھی اس فیصلے کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے۔ ’انسانی حقوق آف کمیشن پاکستان‘ کے اقبال حیدر ایڈووکیٹ نے بھی ایک ٹاک شو میں اس فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ میاں نوازشریف اور میاں شہباز شریف، چودھری شجاعت حسین، راجا ظفر الحق اور مسلم لیگی قیادت نے بھی قوم کی بیٹی کوملنے والی سزا پرقوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔ عمران خان کا نقطۂ نظر بھی قوم کے سامنے ہے؛ مختصر یہ کہ پاکستانی قوم پرایک سوگ کی کیفیت طاری ہے۔ ایسی جذباتی فضا میں بھی کچھ بدبخت ذ ہنی مریض اور فکری مرتد ایسے بھی ہیں جو قوم کے زخموں پر نمک پاشی کرنے سے باز نہیں رہتے اور اپنی گندی فکرکا اظہار اخباری کالموں کی صورت میں کرنا ضروری سمجھتے ہیں ۔ راقم الحروف نے عافیہ صدیقی کو سنائی جانے والی سزا کے متعلق اُردو اور انگریزی کے اخبارات میں شائع ہونے والے کالموں کا مطالعہ کیا ہے۔ کوئی بھی معروف اورقابلِ ذکر کالم نگار نہیں ہے جس نے اس حقیقت اور ناانصافی پر مبنی فیصلے کی مخالفت میں اظہارِ خیال نہ کیاہو۔ حتیٰ کہ نذیر ناجی بھی جو عام طور پر قومی معاملات میں ’منفرد‘ نقطۂ نظر اپناتے ہیں ، نے بھی اس فیصلے کے خلاف بھرپور انداز میں لکھا ہے، مگر ۲۷/ ستمبر کے روزنامہ ’پاکستان‘ میں غیر معروف اور سطحی سوچ کے حامل ایک کالم نگار کی طوائف القلمی بہت سے دلوں پر سخت گراں گزری ہے۔ افضال ریحان نامی یہ نوجوان کالم نگار بدقسمتی سے سیکولرازم کے سرطان میں مبتلا ہے۔ اس نے