کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 55
مفہوم کو متعین کرنے کی کوشش کرنا عبث ہے جس سے مطلوبہ مقاصد بھی حاصل نہیں ہو پاتے نیز اس طرح قرآن کے اصل مقصود کو سمجھنے میں بھی غلطی کا اِمکان رہتا ہے۔ اس لغت میں مؤلف نے قرآنی الفاظ کو چار مختلف حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ جن کے عنوانات اس طرح ہیں :
1. کثیر الاستعمال قرآنی اسماء 2. قلیل الاستعمال قرآنی اسماء
3. کثیر الاستعمال قرآنی مصادر 4. قلیل الاستعمال قرآنی مصادر
کثیر الاستعمال قرآنی اسماء میں اُنہوں نے ایسے الفاظ کو جمع کیا ہے جو گرامر میں اسم جامد کہلاتے ہیں ۔ مثلاً رَجُلٌ یہ ایسا اسم ہے جو نہ خود کسی سے مشتق ہے، نہ ہی اس سے دوسرے اسماء نکلتے ہیں ۔ اس مذکورہ حصہ میں ایسے اسماء کو شامل کیا گیا ہے جو قرآن مجید میں دس یا اس سے زائد مرتبہ استعمال ہوئے ہوں ۔ اس کالم میں کل ۱۲۸/اسماء کا تذکرہ ہے۔ مؤلف نے الفاظ کی وضاحت کے لیے چار کالم بنائے ہیں ۔ پہلے کالم میں قرآنی الفاظ دیئے گئے ہیں ۔ دوسرے کالم میں معانی ہیں ۔ تیسرا کالم تعداد کے حوالے سے ہے۔ جتنی مرتبہ وہ اسم قرآن میں استعمال ہوا ہے، اس کالم میں وہ تعداد دی گئی ہے۔ چوتھے کالم میں قرآنی اَمثال دی گئی ہیں ۔یعنی ایسی کوئی ایک آیت جس میں وہ اسم استعمال ہوا ہو۔
دوسرا عنوان قلیل الاستعمال قرآنی اسماء کے بارے میں ہے۔ اس میں ایسے اسمائے جامد دیئے گئے ہیں جن کا استعمال قرآن مجید میں دس سے کم مرتبہ ہوا ہے۔ اس کے تحت ۵۰۸ الفاظ کی وضاحت دی گئی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ قرآن مجید میں ایسے ۵۰۸ الفاظ ہیں ۔
تیسرا حصہ کثیر الاستعمال قرآنی مصادر پر ہے۔ اس میں ایسے مصادر تلاش کئے گئے ہیں جو قرآن مجید میں دس یا دس سے زیادہ مرتبہ استعمال ہوئے ہیں ۔ ان کی تعداد کافی زیادہ ہے جو کتاب کے صفحہ ۸۳ سے لے کر صفحہ ۱۵۸ تک ممتد ہے۔ اس حصہ میں پانچ کالم بنائے گئے ہیں جبکہ مذکور القبل دو حصوں میں کالم چار چار تھے۔ پہلے کالم میں مصدر کا تذکرہ ہے۔ دوسرے میں معانی دیئے گئے ہیں ۔ تیسرے میں تعداد دی گئی ہے یعنی وہ لفظ کتنی مرتبہ قرآن مجید میں استعمال ہوا ۔ چوتھے کالم کا عنوان مصدر سے وجود میں آنے والے قرآنی صیغے ہے۔ آخری کالم میں قرآن میں مستعمل ایک یا دو آیات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ مثالیں ملاحظہ ہوں :