کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 54
موصوف کسی کسی جگہ طویل تشریحی نوٹ بھی دیتے ہیں جس کی وجہ سے یہ لغت محض قرآنی لغت نہیں بلکہ تفسیری لغت معلوم ہوتی ہے، کیونکہ بعض جگہ یہ نوٹ کئی کئی صفحات کو محیط ہیں ۔ یہ نوٹ اگرچہ معلومات میں اضافے کا باعث تو بنتے ہیں تاہم ان کی وجہ سے یہ قاموس ، قاموس کی بجائے اچھی خاصی تفسیر محسوس ہونے لگتی ہے،مثلاً لَا تُسْرِفُوْا کے ذیل میں لکھتے ہیں : ’’(لَا) تُسْرِفُوْا: تم اسراف نہ کرو۔ اِسْرَاف سے مضارع جمع مذکر حاضر۔ امام راغب رحمہ اللہ لکھتے ہیں : اِسْرَاف کے معنی ہیں : کسی کام میں حد سے تجاوز کرنا۔اگرچہ انفاق(خرچ کرنا)میں حد سے تجاوز کرنے کے معنی میں زیادہ مشہور ہے۔یہ حد تجاوز مقدار کے اعتبار سے بھی ہو سکتا ہے۔یعنی ضرورت سے زیادہ خرچ کرے اور کیفیت کے اعتبار سے بھی بے موقع خرچ کرے۔ چنانچہ سفیان ثوری نے فرمایا ہے کہ ’’مَا اَنْفَقْتَ فِي غَیْر طَاعَۃِ اللّٰه فَہُوَ سَرَف وَاِنْ کَانَ قَلِیْلاً ‘‘ ’’جو کچھ تم طاعت اﷲ کے سوا دوسرے موقعوں میں صرف کرو۔ وہ اگرچہ تھوڑا ہو پھر بھی اسراف ہے۔‘‘ علامہ عثمانی لکھتے ہیں : (اسراف کی) کئی صورتیں ہیں ، مثلاً حلال کو حرام کرلے یا حلال سے گزر کر حرام سے بھی تمتع کر نے لگے یا اناپ شناپ بے تمیزی اور حرص سے کھانے پر گر پڑے۔ یا بدونِ اشتہا کے کھانے لگے یا ناوقت کھائے۔ یا اس قدر کم کھائے جو صحت جسمانی اور قوتِ عمل کے لیے کافی نہ ہو یا مضر صحت چیزیں استعمال کرے وغیرہ ۔ ذٰلک لفظ اسراف ان سب اُمور کو شامل ہو سکتا ہے۔ اسی لیے بعض سلف نے فرمایا کہ ’’خدا نے ساری طب آدھی آیت میں اکٹھی کر دی۔‘‘[1] 9.لغت القرآن Quranic Dictionary اس کے مؤلف مفتی محمد نعیم ہیں جو جامعہ اشرف المدارس گلشن اقبال، کراچی کے اُستاد ہیں ۔ اس لغت کو مکتبہ النور کراچی نے شائع کیا ہے۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ اکتوبر ۲۰۰۷ء میں طبع ہوئی۔اس لحاظ سے اپنے موضوع پر پاکستان میں چھپنے والی تازہ ترین تالیف ہے۔ حرفِ آغاز کے عنوان سے شروع میں قرآنِ مجید کی اہمیت پر توجہ دلائی گئی ہے۔ نیز اس بات پر تنبیہ بھی ہے کہ قرآنِ مجید کو محض اردو تراجم کی مدد سے سمجھنے کی کوشش کرنا اور پھر اپنی رائے سے قرآنی
[1] قاموس القرآن ، ص 146