کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 53
ہند کے مشاہیر اہل علم کی آرا دی گئی ہیں ۔ ان مشاہیر میں ڈاکٹر ذاکر حسین سابق وائس چانسلر مسلم یونیورسٹی علی گڑھ، شاہ معین الدین احمد ندوی، مولانا محمد عثمان فار قلیط، مولانا محمد وارث کامل مدیر ’مدینہ‘ بجنور، مولانا محمد عامر عثمانی مدیر ’تجلی‘ دیوبند، مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی، مولانا ابوالحسن علی ندوی اور قاری محمد طیب رحمہم اﷲ علیہم جیسے اکابر شامل ہیں ۔ قاضی زین العابدین مؤلف قاموس نے اس سے قبل عربی زبان کی لغت بیان اللسان کے نام سے لکھی تھی جسے علمی حلقوں میں خوب پذیرائی حاصل ہوئی۔اس پذیرائی کے بعد اُنہوں نے ’لغت القرآن‘ کے حوالے سے قاموس القرآن کو مرتب کیا۔ یہ بات مسلم ہے کہ برصغیر پاک وہند میں قرآنِ مجید کا پہلابامحاورہ اُردو ترجمہ شاہ عبدالقادر محدث دہلوی رحمہ اللہ نے لکھا۔ اس کے ساتھ ہی آپ نے لغات القرآن کے موضوع پر بھی ایک مختصر کتاب لکھی تاکہ اُردو دان حضرات عربی زبان کے الفاظ سے شناسائی حاصل کر کے قرآن کے مفہوم تک پہنچ سکیں ۔ چنانچہ مطبع مجتبائی دہلی کے منشی ممتاز علی میرٹھی نے ۱۲۹۸ھ میں جب مترجم قرآن شائع کیا تو اس کے حاشیہ پر اس لغات القرآن کو بھی طبع کیا۔ صاحب ِقاموس کے قول کے مطابق اُنہوں نے اپنی قاموس کی تیاری میں جن کتب سے زیادہ مدد لی، ان میں القاموس المحیط فیروز آبادی، صحاح العربیۃ الجوہری، مفردات القرآن امام راغب زیادہ قابل ذکر ہیں ، تاہم وہ ان کے حوالے نہیں دیتے۔ البتہ جس جگہ وہ کسی لفظ کی تفسیری بحث کرتے ہیں وہاں ماخذ تفسیر کا ذکر ضرور کرتے ہیں ۔ اس ضمن میں موصوف نے سب سے زیادہ حوالے علامہ شبیر احمد عثمانی کی تفسیر کے دیئے ہیں ۔ صاحب ِقاموس نے قرآنی الفاظ کو حروفِ تہجی کی ترتیب پر جمع کیا ہے۔ اس لیے کسی بھی لفظ کی تلاش میں اس کا مادہ وغیرہ جاننے یا دیکھنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔اس کے بعد آسان اُردو زبان میں لفظ کے معنی لکھے گئے ہیں ، ساتھ ہی اس لفظ کی صرفی اور نحوی تشریح بھی کی گئی ہے اور اس بات کا التزام بھی کیا گیا ہے کہ ہر مشتق کا مصدر بھی دیا جائے۔ صیغہ کی تفصیل بھی دی گئی ہے۔