کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 51
ایضاحات اور مشہور مقامات اور شخصیات کی تفصیل کے ساتھ ترتیب دی جانے والی یہ لغت قرآن فہمی کے لیے اِن شاء اﷲ بڑی مددگار ہوگی۔‘‘[1]
یہ لغت خاصی مفید ہے۔ اس میں الفاظ کے مختصر معانی کے ساتھ ساتھ صرفی اور نحوی تراکیب کی وضاحت بھی موجود ہے اور غیر ضروری تشریح و تفصیل سے اجتناب کرتے ہوئے لغت قرآنی کے ہدف کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ مثلاً لفظ تبتَّل باب تفعّل فعل امر، واحد مذکر حاضر، وقف ہو جانا،دنیا سے منقطع ہونا۔[2]
اسی طرح یَجْہَلُوْنَ سے ( فعل مضارع، جمع مذکر غائب) وہ جہل کرتے ہیں ۔[3]
اس قاموس میں قاری کو مطلوب معلومات ایک ہی جگہ آسانی سے مل جاتی ہیں اور کسی بھی لفظ کے معانی معلوم کرنا اور معانی متعین کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ حروف کے ذریعہ کسی بھی باب کی نشاندہی مفقود ہے کہ قرآنِ مجید میں وہ لفظ کس کس جگہ استعمال ہوا ہے، صاحب کتاب اس بات کی نشاندہی نہیں کرتے۔ البتہ کسی کسی جگہ ایک آدھ آیت کا تذکرہ ضرور کر دیتے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ قرآنی لغت کے حوالے سے یہ بات مقصود بھی نہیں ۔ کسی بھی لفظ کے معانی معلوم کرنے والا شخص صرفی و نحوی بحث کے ساتھ صرف معانی کا ہی متلاشی ہوتا ہے۔ اس کی مثال ملاحظہ ہو۔ صاحب ِکتاب لفظ سَلَّطَ کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
٭ سَلَّطَ باب تفعیل (فعل ماضی واحد مذکر غائب) اس نے مسلط کر دیا۔
٭ سَلَّطَ باب تفعیل تَسْلِیْطًا مسلط کرنا۔
٭ سَلِطَ یَسْلَطُ سَلاَطَۃٌ (س) مضبوط ہونا، سخت ہونا، تیز ہونا۔
٭ ﴿وَلَوْ شَآئَ اللّٰهُ لَسَلَّطَہُمْ عَلَیْکُمْ﴾ (النسائ:۹۰)
’’اور اگر خدا چاہتا تو ان کو تم پر غالب کر دیتا۔ ‘‘
٭ یُسَلِّطُ باب تفعیل(فعل مضارع واحد مذکر غائب) وہ مسلط کرتا ہے۔
٭ سُلْطَانٌ (اسم)
[1] قاموس الفاظ القرآن الکریم ، سرورق
[2] قاموس الفاظ القرآن الکریم ، ص 42
[3] قاموس الفاظ القرآن الکریم ، ص 78