کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 50
ان دونوں اہل علم کی آرا کو کتاب کے مندرجات کے حوالے سے پیش نظر رکھا جائے تو دوسری رائے زیادہ وقیع نظر آتی ہے، کیونکہ صرفی و نحوی تحلیل کا فائدہ اصلاً اسی شخص کو ہوتا ہے جو بنیادی عربی گرامر کے اُصول سے واقف ہو۔
’انوار البیان‘ میں قرآنِ مجید کی سورتوں اور پاروں کی ترتیب سے معانی بیان کئے گئے ہیں جبکہ دیگر عام لغات میں ایسا نہیں ۔مثلاً ’لغات القرآن‘ پرویز میں ہر لفظ کا مادہ تلاش کر کے اس مادہ کے تحت معانی دیئے گئے ہیں ۔ ’انوار البیان‘ میں سورتوں کی ترتیب کا لحاظ ہے۔ اس طرح قاری کے لیے تلاش نسبتاً آسان ہوتی ہے۔
حصہ دوم کے آخر میں موصوف نے روایتی انداز میں قرآنِ مجید کے رموزواوقاف، منازل قرآن درج کئے ہیں ۔ قرآن مجید کی سورتوں کی تعداد بلحاظِ پارہ لکھی ہے، لیکن جانے کیوں سورۃ انشراح کے بعد اگلی سورتوں کا اِندراج نہیں ہے۔ پھر قرآنِ مجید کی ترتیب سورتوں کے مطابق لکھی ہے۔یہ سارا حصہ تحصیل حاصل ہی لگتا ہے۔ البتہ اُنہوں نے قرآن مجید کی ترتیب نزولی کا آخر میں اندراج کیا ہے۔ لوح پر لکھا ہے: ترتیب ِنزول مرتبہ علمائے ازہر۔ اس عنوان کے نیچے پہلے مکی سورتوں کی نزولی ترتیب کو درج کیا ہے ، جس میں ۸۶ سورتیں ہیں اور پھر مدنی سورتوں کو ترتیب ِنزولی کے مطابق لکھا ہے جن کی تعداد ۲۸ہے۔ لیکن اس سلسلے میں ان کا ذریعہ اطلاع کیا ہے، اس کا تذکرہ نہیں ہے۔ ماسوائے اس کے کہ آغاز میں مرتبہ : علمائے ازہر کہہ دیا گیا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ مہمل حوالہ ہے جس کا مکمل ماخذ بتلانا ضروری تھا۔
7.قاموس الفاظ القرآن الکریم (عربی ، اُردو)
یہ کتاب ڈاکٹر عبداﷲ عباس ندوی کی تالیف ہے جو ایک عرصہ جامعہ امّ القریٰ مکہ مکرمہ میں درس و تدریس کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ موصوف نے اصل کتاب انگریزی بولنے والوں کے لیے لکھی تاہم اس کا ترجمہ پروفیسر عبدالرزاق نے کیا ہے جسے دارالاشاعت اُردو بازار، کراچی نے پاکستان میں شائع کیا ہے۔ کتاب کی لوحِ صدر پر یہ عبارت لکھی ہے:
’’قرآن کریم کی یہ لغت جذری ترتیب اور معنوی سیاق کے مطابق بشمول صرفی و نحوی