کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 47
مناسب ہوگا کہ نہ ہونے کے برابر ___ اردو زبان تو ایک طرف شاید عربی زبان بھی اس حوالے سے تہی دامن ہے۔مترادفات القرآن اس موضوع کی منفرد کتاب ہے۔ جس میں مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ نے اسی عنوان سے قابل قدر اور قابل ذکر محنت کی ہے۔ مترادفات القرآن انہی کی قلمی اور فکری کاوش کا مرقع ہے اور کافی ضخیم ہے۔ موصوف نے مختلف لغات اور مختلف تفسیری مواد سے مدد لے کر مترادف الفاظ کے معانی متعین کیے ہیں اور جملہ کی ساخت کے اعتبار سے موقعہ بہ موقعہ ان کے استعمال سے جو معنوی فرق پیدا ہوا اس کو وضاحت سے بیان کیا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے پندرہ مصادرات و ماخذات سے مدد لی ہے جو بذاتِ خود انتہائی محنت کی دلیل ہے۔ مترادفات القرآن کی خصوصیات کے بارے میں مؤلف مرحوم لکھتے ہیں : ’’اس کتاب کے مطالعہ سے جہاں آپ کو عربی زبان کی وسعت کا علم ہوگا وہاں آپ قرآن کی فصاحت و بلاغت سے بھی محظوظ ہوں سکیں گے۔ فصاحب کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ آپ بیان کرنا چاہتے ہیں اس کے لیے موزوں ترین کون سا لفظ استعمال ہوسکتا ہے اور بلاغت یہ ہے کہ اپنا ما فی الضمیر پورے کا پورا مختصر اور جامع الفاظ میں مخاطب کے سامنے پیش کر دیا جائے اور اس میں کوئی بات مبہم نہ رہ جائے۔ مترادف الفاظ کافرق ذہن نشین کر لینے کے بعد آپ خود بھی محسوس کرنے لگیں گے گویاقرآن کے نئے معانی و مفہوم آپ کے ذہن میں اتر رہے ہیں اور آپ اس کی فصاحت و بلاغت سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ۔‘‘ مؤلف کتاب نے الف بائی عنوان کے تحت شروع میں ان الفاظ کی فہرست دی ہے جو مترادفات کے طور پر قرآن میں استعمال ہوئے ہیں ۔ پھر آخر میں ان الفاظ کی وضاحت کی ہے۔ ایک مثال دیکھئے: عنوان ہے طے کرنا راستے کو:اس عنوان کے تحت لکھا ہے کہعَبَرَ اور قَطَعَ کے الفاظ آئے ہیں ۔ 1. عَبَرَکا بنیادی معنی پانی سے گزر جانا ہے۔خواہ تیر کر گزرا جائے،یا کسی سواری یا پل کے ذریعہ اور عَبَرَ النَّہْر نہر کے اس کنارہ کو کہتے ہیں جہاں سے اُتر کر نہر کو عبور کیا جاسکے۔