کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 39
2.لغات القرآن
یہ لغت چودھری غلام احمد پرویز کی تصنیف ہے۔آپ پاکستان میں اس مکتب ِفکر کے سرخیل خیال کیے جاتے ہیں جو اہل قرآن کہلاتا ہے اور حدیث ِرسول کو روایات قرار دے کر نظر انداز کردیتا ہے۔ قرآن کی تشریح و تفسیر میں اَحادیث کو حجت خیال نہیں کرتا۔ اسی لیے اس کتاب کے سرورق پر یہ تحریر مندرج ہے:’’لغات القرآن … قرآنی مطالب کا انسا ئیکلوپیڈیا‘‘
جس میں قرآنِ کریم کے تمام الفاظ کے معانی و مطالب مستند کتب ِلغت کی بنیاد پر اس انداز سے متعین کئے گئے ہیں کہ قرآن جو تصورات پیش کرتا ہے، ان کا مکمل نقشہ سامنے آجائے اور اس کا صحیح مفہوم سمجھنے میں کوئی اُلجھاؤ پیدا نہ ہو۔[1]
اس کتاب کو ادارہ طلوع اسلام، ۲۵بی، گلبرگ،لاہور نے شائع کیا۔جو اس تحریک کا مرکز رہا ہے اور اب بھی ہے۔ یہ لغت پہلی مرتبہ مارچ ۱۹۶۰ء میں شائع ہوئی۔ اس کتاب کے آغاز میں عربی گرامر کے کچھ بنیادی قواعد مندرج ہیں ۔ اس کے بعد قرآنِ مجید میں مستعمل الفاظ کی فہرست دی گئی ہے اور ان الفاظ کے سامنے اس لفظ کا مادہ اشتقاق بھی لکھ دیا گیا ہے۔ تاکہ کسی لفظ کو تلاش کرنے والے شخص کے لیے اس لفظ کو ڈھونڈنا آسان ہو سکے۔ عربی گرامر کی بحث صفحہ ۱ سے لے کر صفحہ ۷۳ تک ممتد ہے، لیکن عربی گرامر کی بحث سے قبل ۳۴ صفحات پر مشتمل پیش لفظ لکھا گیا ہے جس میں قرآن کریم کے معانی و مفہوم کو متعین کرنے کے طریق کار پر مفصل بحث کی گئی ہے۔جس کا خلاصہ صاحب کتاب ہی کے الفاظ میں اسطرح بیان ہوا ہے:
(الف)’’سب سے پہلے متعلقہ لفظ کے مادہ کو دیکھا جائے کہ اس کا بنیادی مفہوم کیا ہے اور خصوصیت کیا۔ اس مادہ کی شکلیں کتنی ہی کیوں نہ بدلیں ، اس کی خصوصیت کی روح بالعموم ہر پیکر میں جھلکتی رہے گی۔
(ب)اس کے بعد دیکھا جائے کہ صحرا نشین عربوں کے ہاں اس لفظ کا استعمال کس کس انداز میں ہوتا تھا۔ ان کے استعمال کی محسوس مثالوں سے یہ معلوم ہو جائے گا کہ ان کے ہاں اس مادہ کا تصور (Concept) کیا تھا۔ واضح رہے کہ جب تک تصورات (Concepts) کا تعین
[1] لغات القرآن :جلد اول /سرورق