کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 37
یہ قرآنِ مجید میں مذکور ہر لفظ کے لغوی معنی پر بحث کرتے ہیں اور پھر ساتھ ہی اس لفظ کے بارے میں ان مقامات کی نشاندہی بھی کرتے ہیں کہ جہاں جہاں وہ لفظ استعمال ہوا ہے۔ اس معاملے میں اُنہوں نے نجوم الفرقان کو بنیاد بنایا ہے جو ملّامصطفی ابن سعید کی تالیف ہے۔اسے اسلامی اکادمی، لاہور نے ۱۹۷۹ء میں شائع کیا۔صاحب ِلغات القرآن نے بعض پہلے سے متداول قرآنی لغات کے اَسقام کا بھی ذکر کیا ہے جن کی وجہ سے قاری کو دشواری پیش آتی تھی۔ اُن کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے ان اسقام کو دور کر دیا ہے۔ اس طرح الفاظ کی تلاش میں آسانی پیدا ہو جاتی ہے۔چنانچہ اُنہوں نے ہر لفظ سے متعلق پارہ اور رکوع کا حوالہ درج کر دیا ہے۔ وہ علامت پارہ کے لیے (ب یا پ) کا نشان لکھتے ہیں اور اس کے اوپر مذکورہ پارہ کا عدد تحریر کرتے ہیں ۔ مثلاً ب۳ کا مطلب ہوگا تیسرا پارہ اور اس کے نیچے پارہ کا رکوع لکھا ہوگا۔ یعنی (ب۳/۶) اس کا مطلب ہے: تیسرے پارے کا چھٹا رکوع۔ اگرچہ اسی اندازکی ایک فہرست نُجوم الفرقان کے نام سے بھی موجود ہے جو عرصہ سے اہل علم میں متداول رہی ہے، لیکن صاحب ِلغات القرآن عبدالرشید نعمانی کا کہنا ہے کہ اس میں بعض الفاظ ملتے ہی نہیں ۔اس سلسلے میں اُنہوں نے چند الفاظ کی مثال دی ہے کہ وہ اس میں نہیں ہیں ۔ لہٰذا اُنہوں نے تمام الفاظ کو الگ الگ لکھنے کا اہتمام کیا ہے۔[1] ’لغات القرآن‘ میں الفاظِ قرآنی کے لغوی معانی سے بھی بحث کی گئی ہے اور ساتھ ہی الفاظ کی فہرست بھی دی گئی ہے۔اس طرح لغاتُ القرآن میں لغوی معانی کے ساتھ ساتھ مقامات کی نشاندہی بھی موجود ہے۔درج ذیل مثالیں ملاحظہ ہوں : اَسْلَمُوْا وہ تابع ہوئے، وہ حکم بردار ہوئے، مسلمان ہوئے۔ اسلام سے ماضی کا صیغہ جمع مذکر غائب ب ۳/۱۰ ،ب۶/۱۱،ب۲۶/۱۴[2] ان تمام علامات سے مراد ہے کہ لفظ اَسْلَمُوْا قرآن مجید میں تین مقامات پر استعمال ہوا ۔ یعنی تیسرے پارے کے دسویں رکوع میں ، چھٹے پارے کے گیارھویں رکوع میں اور چھبیسویں پارے کے چودھویں رکوع میں ۔ اسی طرح :
[1] لغات القرآن :1/6 [2] لغات القرآن :1/94