کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 35
راغب رحمہ اللہ اصفہانی کی ہے جو ’مفرداتِ امام راغب رحمہ اللہ ‘ کے نام سے معروف ہے۔ اس کتاب کو علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے اہم ترین کتاب قرار دیا ہے۔ اس کا پورا نام المُفردات في غرائب القرآن ہے۔ امام راغب رحمہ اللہ اصلاً اصفہان کے رہنے والے تھے۔ ان کا سن ولادت بھول بھلیوں کا شکار ہے۔ البتہ ان کا انتقال ۵۰۲ھ میں ہوا اور ان کا بیشتر زمانہ بغداد میں گزرا۔ امام راغب اصفہانی رحمہ اللہ کا پورا نام شیخ ابو القاسم حسین بن محمد بن افضل ہے۔ آپ راغب اصفہانی رحمہ اللہ کے نام سے معروف ہیں ۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کا تذکرہ طبقات المفسرین میں کیا ہے۔جبکہ علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے موصوف کو لغت ونحو کا امام بھی کہا ہے۔ان کے علاوہ دیگر اہل قلم نے بھی ان کو مختلف علوم و فنون کا امام قرار دیا ہے۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ امام راغب جامع الصفات بلکہ ہمہ صفات علمی شخصیت تھے۔آپکی چند اہم تالیفات حسب ذیل ہیں :
1. محاضرات الأدبائ 2. جامع التفسیر
3. حل متشابہات القران 4. الذریعۃ إلیٰ مکارم الشریعۃ
5. درۃ التأویل في غرۃ التنزیل 6.تحقیق البیان في تأویل القران
7. کتاب احتجاج القرائ 8. المفردات في غرائب القرآن
لیکن یہ بات مسلّم ہے کہ جو قبولیت المُفردات کو حاصل ہوئی، وہ دوسری کسی کتاب کو حاصل نہ ہو سکی۔ پاکستان میں اس کتاب کے اَن گنت ایڈیشن شائع ہوئے۔
یہ بات بھی پورے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ وہ تمام حضرات جنہوں نے لغات القرآن پر کام کیا ہے، وہ سب اس میدان میں مفردات امام راغب کی اہمیت کے قائل ہیں ۔بلکہ ہر ایک نے اپنی لغت کی بنیاد اسی کتاب پر رکھی ہے۔چنانچہ لغات القرآن کے مؤلف عبدالرشید نعمانی جن کو یہ دعویٰ ہے کہ ان کی لکھی ’لغات القرآن‘ اُردو زبان کی پہلی کتاب ہے۔وہ لکھتے ہیں :
’’الفاظِ قرآن کے معانی اور ان کی تحقیق میں میرا جو کچھ سرمایہ ہے، وہ بڑی حد تک امام راغب اصفہانی کی کتاب مفردات غریب القرآن ہے۔‘‘[1]
اسی طرح مؤلف ِ لسان القرآن مولانا محمد حنیف ندوی نے لکھا ہے کہ
[1] لغات القرآن :1/5