کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 30
(ب) لیکن اگر بغیر توبہ کے مرگیا تو شرک کسی صورت معاف نہیں ہوگا بلکہ ایک اور مقام پر فرمایا کہ ﴿إِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمُ اللّٰهُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَمَاْوَاہُ النَّارُ وَمَا لِلظَّالِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ﴾ (المائدۃ:۷۲) ’’بیشک جو اللہ کا شریک ٹھہرائے تو اللہ نے اس پر جنت حرام کردی اور اس کاٹھکانہ دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ۔‘‘ (ج) یہود و نصاریٰ اگربالفرض شرک نہ کریں تو پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد آپ پر ایمان نہ لانے کی وجہ سے ہی کافر اور اَبدی جہنمی ہیں جیسا کہ صحیح مسلم:۱۵۳میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث اس پر نص قطعی ہے۔ لہٰذا جنت میں داخل ہوجانے، شفاعت اور اس آیت میں مذکور معافی کی سعادت و خوشخبری ان کے لیے نہیں ہے۔ (د) معلوم ہوا کہ شرک نہ کرنے کی صورت میں جنت میں داخل ہوجانے، شفاعت اور اس آیت ِکریمہ میں مذکور معافی کی سعادت و خوشخبری، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت کے موحدین کے ساتھ ہی خاص ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت میں سے شرک کے مرتکب لوگ اس سے محروم رہیں گے اور یہ کہ اس اُمت میں بھی شرک پایا جاتا ہے۔ اور مندرجہ ذیل احادیث بھی اس پرنص قطعی ہیں : ٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرنبی کے لیے ایک خاص دعا ہوتی ہے اور ہر نبی نے اپنی یہ دعا اس دنیامیں جلد مانگ لی اور میں نے قیامت کے دن اپنی اُمت کی شفاعت کرنے کے لیے اس دعا کو محفوظ رکھا ہے: ((فھی نائلۃ إن شاء اللّٰه من مات من أمتي لا یشرک باللّٰه شیئا)) ’’اور ان شاء اللہ میری یہ شفاعت میری اُمت کے ہر اس فرد کو شامل ہوگی جو شرک سے بچا رہے گا۔‘‘(صحیح مسلم:۱۹۹) ٭ اور ایک اور حدیث میں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ