کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 24
(خزائن العرفان، سورۃ الکہف، آیت نمبر ۱۱۰ حاشیہ نمبر ۲۲۴) (ب) اس آیت ِکریمہ کی ریا یعنی شرکِ اصغر کے ساتھ تخصیص کرنے والوں کو نعیم الدین مراد آبادی کا مندرجہ بالا بیان اور اپنادرج ذیل اُصول یاد رہنا چاہئے۔ احمدرضا خان صاحب بریلوی راقم ہیں : ’’اور نصوص ہمیشہ ظاہر پر محمول رہیں گے، بے دلیلِ شرعی تخصیص و تاویل کی اجازت نہیں ورنہ شریعت سے امان اُٹھ جائے۔ نہ اَحادیث ِآحاد اگرچہ کیسے ہی اعلیٰ درجے کی ہوں ، عمومِ قرآن کی تخصیص کرسکیں بلکہ اس کے حضور مضمحل ہوجائیں گی بلکہ تخصیص متراخی نسخ ہے۔ (فتاویٰ رضویہ:۲۹/۴۸۸) مزید فرماتے ہیں : ’’عموم آیاتِ قطعیہ قرآنیہ کی مخالفت میں اخبارِ آحاد سے استناد محض غلط ہے۔ ‘‘ (فتاوی رضویہ:۲۹/۴۸۹) (ج) یہ آیت ِکریمہ اُمت ِمحمدیہ کے مسلمانوں کے بارے میں ہے، کیونکہ مشرکین عرب تو یوم آخرت اور حشرونشر پر ایمان رکھتے ہی نہیں تھے۔ ۶ اللہ تبارک ارشاد فرماتے ہیں : ﴿وَمَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُھُمْ بِاللّٰهِ اِلَّا وَھُمْ مُشْرِکُوْنَ﴾ ( یوسف:۱۰۶) ’’اور ان میں سے اکثر لوگ اللہ پر ایمان لانے کے باوجود بھی شرک ہی کرتے ہیں ۔‘‘ (ترجمہ: از مولانا غلام رسول سعیدی، تبیان القرآن:۵/۸۷۵) (ا) یہ آیت ِکریمہ بھی اس بارے میں نص صریح ہے کہ ’’لوگ ایمان لانے کے باوجود بھی شرک کاارتکاب کرتے ہیں ۔‘‘ (ب) حالانکہ کوئی بھی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو واجب الوجود مانتا ہے نہ اس کی کسی صفت کو قدیم اور مستقل بالذات مانتا ہے اور نہ اس کو مستحق عبادت قرار دیتا ہے لہٰذا شرک کے پائے جانے کے لیے اور کسی کے مشرک ہونے کے لیے یہ شرط درست نہیں ہے۔ (ج) علامہ سید محمود آلوسی حنفی، اس آیت ِکریمہ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ومن أولئک عبدۃ القبور الناذرون لھا،المعتقدون للنفع والضرّ ممن اللّٰه تعالیٰ أعلم بحالہ فیھا وھم الیوم أکثر من الدود(روح المعاني:۱۳/۶۷)