کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 23
’’اور اگر وہ شرک کرتے تو ضرور ان کا کیا اکارت جاتا۔‘‘ (ترجمہ: از احمدرضا خان بریلوی، کنزالایمان) جناب غلام رسول سعیدی بریلوی صاحب رقم طراز ہیں : ’’پھر فرمایا (بہ فرضِ محال) اگر ان نبیوں اور رسولوں نے بھی شرک کیا تو ان کے نیک اعمال ضائع ہوجائیں گے، کیونکہ اللہ تعالیٰ شرک کی آمیزش کے ساتھ کسی نیک عمل کو قبول نہیں فرماتا اس آیت میں انبیاء علیہم السلام کی اُمتوں کے لیے تعریض ہے کہ جب انبیاء علیہم السلام سے بھی اللہ تعالیٰ نے یہ فرما دیا کہ اگر اُنہوں نے بالفرض شرک کیا تو ان کے نیک عمل ضائع ہوجائیں گے تو ان کی اُمتیں کس گنتی ، شمار میں ہیں ۔‘‘ (تبیان القرآن:۳/۵۷۹) ۴ اسی طرح ایک اور مقام پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: ﴿وَلَقَدْ أوْحِیَ إلَیْکَ وَإِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ أشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ﴾ (الزمر:۶۵) ’’اور بیشک وحی کی گئی آپ کی طرف اور ان کی طرف جو آپ سے پہلے تھے کہ اگر (بفرضِ محال) آپ نے بھی شرک کیاتو ضائع ہوجائیں گے آپ کے اعمال اور آپ بھی خاسرین میں سے ہوجائیں گے۔‘‘ (ترجمہ از جسٹس (ر) پیرکرم شاہ ازہری، ضیاء القرآن:۴/۲۸۱) غلام رسول سعیدی بریلوی رقم طراز ہیں : ’’اس آیت میں تعریض ہے۔ ذکر آپ کا ہے اور مراد آپ کی اُمت ہے یعنی اگر بالفرض آپ نے بھی شرک کیا تو آپ کے اعمال ضائع ہوجائیں گے تو اگر آپ کی اُمت کے کسی شخص نے شرک کیاتو اس کے اعمال تو بطریق اولیٰ ضائع ہوجائیں گے۔ (تبیان القرآن:۱۰/۲۹۳) ۵ ایک اور مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْ لِقَائَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہِ اَحَدًا﴾ ’’تو جسے اپنے رب سے ملنے کی امید ہو اُسے چاہئے کہ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے۔‘‘ (ترجمہ از کنزالایمان ،سورۃ الکہف:۱۱۰) (ا) نعیم الدین مراد آبادی بریلوی اس آیت کے تحت راقم ہیں : ’’شرکِ اکبر سے بھی بچے اور ریا سے بھی جس کو شرکِ اصغر کہتے ہیں ۔‘‘