کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 22
﴿وَأحِلَتْ لَکُمُ الأَنْعَامُ اِلَّا مَا یُتْلٰی عَلَیْکُمْ فَاجْتَنِبُوْا الرِّجْسَ مِنَ الأوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ حُنَفَائَ للّٰهِ غَیْرَ مُشْرِکِیْنَ بِہٖ وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰهِ فَکَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَائِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ اَوْ تَھْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍ﴾ (الحج:۳۰،۳۱)
’’اور تمہارے لیے حلال کیے گئے ہیں بے زبان چوپائے سو ا ان کے جن کی ممانعت تم پرپڑھی جاتی ہے تو دور رہو بتوں کی گندگی سے، اور بچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی کسی کونہ کرو اور جو اللہ کا شریک کرے، وہ گویا گرا آسمان سے کہ پرندے اسے اُچک لے جاتے ہیں یا ہوا اُسے کسی دور جگہ پھینکتی ہے۔‘‘ (ترجمہ: از احمدرضا خان بریلوی، کنزالایمان)
(ا) اس آیت ِکریمہ میں بھی مخاطب مسلمان ہیں ۔
جسٹس (ر) پیرکرم شاہ ازہری بھیروی راقم ہیں :
’’مسلمانوں کو حکم دیا جارہا ہے کہ یہ بت جن کو مشرکین نے اپنا معبود بنایا ہوا ہے یہ تو سراسر نجاست اور غلاظت ہیں ،ان سے دور بھاگو۔‘‘
نیز فرماتے ہیں : ’’شرک سے منہ موڑ کر کمال یکسوئی سے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوجاؤکسی کواس کا شریک نہ بناؤ، نہ ذات میں اور نہ صفات میں ‘‘
(ضیاء القرآن :۳/۲۱۲،۲۱۳)
(ب) امام ابن عبدالبر فرماتے ہیں :
وَثن بت ہے خواہ سونے، چاندی کی مورتی ہویا کسی اور چیز کا مجسمہ۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر وہ چیز جس کی عبادت کی جائے وہ وثن ہے خواہ بت ہو یا کوئی اور چیز۔ (التمہید:۵/۴۵)
(ج) کیا ان اصحاب کے نزدیک وثن کی عبادت بھی شرکِ اکبر نہیں ہے؟
(د)کیامسلمانوں کو ایسی چیز سے بچنے کا پابندو مکلف بنایا جارہا ہے جس کے وجود کا ان میں امکان بھی نہیں ؟ جیسا کہ فرشتوں کو مکلف بنانا کہ وہ نہ کھائیں ، نہ پئیں اور نہ قضاے حاجت کریں ۔
3.انبیاء علیہم السلام سے شرک کا صدور ناممکن ہے، وہ اس سے پاک ہیں ، لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ نے شرک کی قباحت و برائی کوبیان کرنے اور اُمتیوں کو سمجھانے کے لیے اٹھارہ انبیا وورُسل علیہم السلام کاذکر کرکے فرمایا:
﴿وَلَوْ اَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْھُمْ مَاکَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ (الانعام:۸۸)