کتاب: محدث شمارہ 341 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 341 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی 99 جے ماڈل ٹاؤن لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر ونظر ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور اہالیانِ پاکستان ایک اور فردِ جرم اس قوم پر عائد ہوگئی۔ ظلم پر خاموشی او ربے حسی کی ایک اور ایف آئی آر قضا و قدر کے پہرے داروں اور تحریر نویسوں نے درج کرلی۔ کسی کو احساس تک نہیں کہ یہ ’فردِ جرم‘ سزا کے لئے نہ کسی جیوری کی محتاج ہے اورنہ استغاثہ اور صفائی کے وکیلوں کی۔ وہاں حلف اُٹھا کر جھوٹ نہیں بولا جاسکتا۔ اُس عدالت کا دستور ہی نرالا ہے۔ ہم زبان گنگ کردیں گے اور تمہارے ہاتھ اور پاں تمہارے خلاف گواہی دیں گے۔ یوں تو اس فردِ جرم کی تکمیل امریکہ کے شہر نیویارک کے جنوبی ڈسٹرکٹ کورٹ کی جیوری کے اس فیصلے پر ہوئی جس میں پاکستان کی شہریت رکھنے والی ۳۸سالہ مسلمان، کلمہ گو عافیہ صدیقی کو سات الزامات پر۸۶سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ لیکن اس اجتماعی فردِ جرم کا آغاز ۳۰/مارچ۲۰۰۳ء کو ہوا۔ ایک خاتون اپنے تین معصوم بچوں : سات سالہ محمد احمد، پانچ سالہ مریم اور ایک سالہ سلیمان کے ہمراہ اُٹھا لی گئی۔ وہ اس وقت آغاخان ہسپتال میں کام کررہی تھی اور کراچی میں اپنے کمسن بچوں کے ساتھ زندگی گزار رہی تھی۔ اگلے دن کے اخباروں میں یہ خبر شائع ہوئی۔ وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے اِس کی تصدیق کردی لیکن دو دن بعد حکومت ِپاکستان اور ایف بی آئی امریکہ بیک زبان ہوکر بولے کہ ہمیں عافیہ کے بارے میں کچھ علم نہیں ۔ لیکن اس بیان سے ایک دن پہلے ایک شخص ڈاکٹر عافیہ کی والدہ کے گھر گیا۔ اُس نے موٹر سائیکل والا ہیلمٹ پہنا ہوا تھا۔ اُس نے ہیلمٹ نہیں اتارا اور ویسے ہی کھڑے کھڑے ایک بے بس او رمجبور ماں کو اتنا کہا: ’’اگر اپنی بیٹی اور نواسوں کی زندگی چاہتے ہو تو زبان بند رکھو۔‘‘ اس کے بعد چند دن کالم آتے رہے او رپھر اس قوم پربے حسی کی خاموشی چھا گئی۔ نہ کسی کی آنکھ سے آنسو ٹپکے، نہ